طوفان اوکھی کیلئے اڈوانس وارننگ سسٹم کے عدم استعمال کا الزام، پارلیمنٹ میں غور و خوص
نئی دہلی۔22 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں ارکان نے پارٹی خطوط سے بالاتر ہوکر آج طوفان اور آفات سماوی سے ہونے والی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے باہمی مضبوط تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ ارکان نے کہا کہ ملک میں ہونے والی طوفانی تباہ کاریوں کے بعد راحت کاری انجام دینے تمام پارٹیوں کو یکجا ہونا چاہئے۔ ان پارٹیوں میں سے بعض نے الزام عائد کیا کہ اوکھی طوفان کے لیے اڈوانس وارننگ سسم کا استعمال نہیں کیا گیا اور نہ ہی کیرالا کو اس کی اطلاع دی گئی اور جب اطلاع پہونچی تو تاخیر ہوچکی تھی۔ کانگریس اور بائیں بازو پارٹیوں کے ارکان نے خاص کر کیرالا سے تعلق رکھنے والے ارکان نے مبینہ طور پر ہونے والی خرابیوں اور کوتاہیوں کی جانب سے نشاندہی کی اور محکموں کے درمیان باہمی تعاون کے فقدان کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا۔ ریاست کیرالا کو جب طوفان اوکھی کا خطرہ ملاتو وارننگ جاری نہیں کی جس کے نتیجہ میں اموات اور تباہی ہوئی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں قومی آفات پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے خاص کر جنوبی ہند میں طوفان اوکھی سے ہونے والی تباہی پر کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے ایک ایسے کارکرد سسٹم کو رائج کرنے پر زور دیا جس سے عوام کی اموات کو روکا جاسکے۔ طوفان اوکھی کے بعد ہنوز کئی افراد لاپتہ ہیں۔ طوفان نے ساحلی علاقوں میں تباہی مچادی تھی۔ خاص کر کیرالا اور ٹاملناڈو میں 30 نومبر کو شدید طوفان آیا تھا جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور بڑے پیمانہ پر تباہی ہوئی تھی۔ وہ مرکز کی جانب سے شروع کردہ اقدامات کے بارے میں جاننا چاہتے تھے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ مرکز نے اس حساس مسئلہ پر تاخیر سے کام لیا ہے۔ کیرالا کو مرکزی ٹیم روانہ کرنے میں مرکز کی تساہلی افسوسناک ہے۔ وینوگوپال نے جو کیرالا میں حلقہ الپوزہ سے نمائندگی کرتے ہیں حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بروقت اور جامع راحت پیاکیج کا اعلان کرتے ہوئے کیرالا کی مدد کرے۔ زائد از 75 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی یا لاپتہ ہوئے ہیں۔