طلبہ سے ناانصافی کی اجازت نہ دینے حکومت کا اعلان

نئی دہلی ۔25جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت نے آج کہا کہ وہ لسانی بنیادوں پر یو پی ایس سی امتحانات میں طلبہ کے ساتھ ناانصافی کی اجازت نہیں دے گی اور اس مسئلہ کا جائزہ لینے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس سے اندرون ایک ہفتہ رپورٹ طلب کی گئی ہے ۔ مرکزی وزیر مملکت برائے پرسونل جیتندر سنگھ نے راجیہ سبھا میں آج اُس وقت یہ تیقن دیا جب کہ ارکان نے جاریہ احتجاج کے بارے میں سخت اندیشے ظاہر کئے تھے ۔ ارکان نے پارٹی خطوط سے بالاتر ہوکر مطالبہ کیا کہ اس مسئلہ کی یکسوئی کیلئے مدت کا تعین کیا جائے ۔

انہوں نے وزیر مملکت کے بیان پر عدم اطمینان ظاہر کیا اور کہا کہ وزیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چند دن قبل تیقن دیا گیا تھا کہ مسئلہ ایک ہفتہ کے اندر حل کرلیا جائے گا لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اس سلسلہ میں بے بس ہے ۔ جیتندر سنگھ نے کہا کہ امتحان کیلئے داخلہ کارڈس کے اجراء کا مسئلہ موجودہ مسئلہ سے بے تعلق ہے ۔ اس کا حکومت کے فیصلہ پر کوئی اثر مرتب نہیں ہوگا۔ کیونکہ اس کا جائزہ یو پی ایس سی کی جانب سے لیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت لسانی بنیادوں پر طلبہ کے ساتھ ناانصافی کی تائید میں نہیں ہے ۔ اس لئے ایک کمیٹی کو یہ مسئلہ سپرد کردیا گیا ہے اور اندرون ایک ہفتہ رپورٹ طلب کی گئی ہے ۔ اس مسئلہ پر اندیشوں کا ازالہ کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ میں آپ کوتیقن دیتا ہوں کہ کمیٹی اندرون ایک ہفتہ رپورٹ پیش کردے گی اور جیسے ہی رپورٹ حاصل ہوگی مزید کارروائی کی جائے گی ۔

انہوں نے اپوزیشن کو یاد دلایا کہ تین رکنی کمیٹی 12مارچ 2014ء کو عدالتی ہدایت پر تشکیل دی گئی تھی جب کہ یو پی اے حکومت تھی اور اسے رپورٹ داخل کرنے ایک ماہ کی مہلت دی گئی تھی ۔ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوںمیں اس مسئلہ پر ہنگامہ کھڑا کردیا ۔ لوک سبھا میں بھی یہ مسئلہ پیش کیا گیا تاہم اس کی وجہ سے اجلاس ملتوی کرنے کی نوبت نہیں آئی ۔ جیتندر سنگھ نے کہا کہ حکومت واقعات سے واقف ہے اور مسئلہ کا سنجیدگی اورحساسیت کے ساتھ جائزہ لیا جارہا ہے ۔ قبل ازیں ارکان نے پارٹی خطوط سے بالاتر ہوکر بشمول برسراقتدار بی جے پی اندیشے ظاہر کئے تھے کہ یو پی ایس سی امتحانات میں زبان کی وجہ سے طلبہ کامیاب نہیں ہوسکیں گے ۔ وزیر مملکت سے ان کے بیان کی وضاحت طلب کرتے ہوئے جے ڈی یو کے شرد یادو نے کہا کہ علاقائی زبان بولنے والے جیسے ٹامل ‘ تلگو ‘ ہندی اور دیگر زبانوں کے طلبہ سے تعصب برتا جارہا ہے ۔