ڈھاکہ۔ یکم نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) برہم احتجاجی مظاہرین آج بنگلہ دیش میں سڑکوں پر نکل آئے ۔ انہوں نے حکومت پر بے حسی اور کسی بھی احتساب سے بالاتر ہونے کے کلچر کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا ۔ ایک دن قبل ایک سیکولر پبلشر کا قتل کردیا گیا ہے جب کہ دو بلاگرس کا بھی قتل ہوا ۔ دونوں بلاگرس اور پبلیشرس القاعدہ برائے برصغیر ہند کے حملوںمیں مبینہ طور پر زخمی ہوگئے تھے ۔ 6مصنفین اور بلاگرس کو گذشتہ ڈھائی سال میں ہلاک کردیا گیا ہے ۔ ان میں سے پانچ کو جاریہ سال جنوری سے اب تک ہلاک کیا جاچکا ہے ۔ وہ تمام اپنے ارکان خاندان اور دوستوں کے ساتھ مقیم تھے ۔ جنہوں نے الزام عائد کیاہے کہ پولیس خاطیوں کو انصاف کے کٹھرے میں کھڑا کرنے سے قاصر ہے ۔ فیصل عارفین دیپانگ عمر 43 سال تھی اور وہ ایک لامذہب مقتول مصنف ہے ۔ اُس کے علاوہ بلاگرس ابھیجیت رائے کو بھی کل ہلاک کردیا گیا جب کہ وہ ڈھاکہ کے قلب میں واقع اپنے تین منزلہ دفتر میں بیٹھا ہوا تھا ۔ دیپانگ کی ہلاکت سے چند گھنٹے قبل ہی نامعلوم حملہ آوروں نے دو سیکولر مصنفین پر اور ایک پبلیشر پر حملہ کیا تھا جو امریکہ کی قومیت رکھتے تھے ۔ رائے کی کتابوں احمد الراشد ٹوٹول پر حملہ کر کے انہیں شدید زخمی کردیا گیا تھا ۔ ایک گروپ نے جس نے اپنی شناخت انصار الاسلام بنگلہ دیش شاخ برائے القاعدہ برصغیر ہند ظاہر کی تھی ‘ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی تھی ۔