بین جامعاتی اشتراک کی ضرورت ۔ اردو یونیورسٹی میں وائس چانسلرس کانفرنس کا اختتام‘ پروفیسر وی ایس پرساد کا خطاب
حیدرآباد، 29؍نومبر(پریس نوٹ) ۔ ملک کی جامعات اگر ایک دوسرے کے ساتھ اپنی بہترین روایات کا اشتراک کرتے ہوئے ان کے استفادہ کی راہ ہموار کریں تو یہ ملک کے لیے ایک زبردست سماجی خدمت ہوگی۔ پروفیسر وی ایس پرساد‘ ممتاز ماہر تعلیم و سابق ڈائرکٹر نیشنل اسسمنٹ اینڈ اکریڈیشن کونسل (NAAC) نے آج اسوسی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز (AIU) ‘وسطی زون وائس چانسلرس اجلاس کی اختتامی تقریب سے بحیثیت مہمانِ خصوصی مخاطب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں دو روزہ اجلاس بعنوان ’’اطلاعاتی و ترسیلی تکنالوجی میں بہترین روایتوں کا تبادلہ‘ تدریس اور مہارت کا فروغ‘‘ کا آج اختتام عمل میں آیا۔ اختتامی تقریب کی صدارت ڈاکٹر محمد اسلم پرویز‘ وائس چانسلر‘مانو نے کی۔ پروفیسر پرساد نے کہا کہ طلبا کے تئیں اساتذہ کے رویہ میں تبدیلی ہی ہندوستان کو دنیا میں بہتر جائے زندگی بنانے میں مدد دے گی۔ملک کے بیشتر اعلیٰ تعلیمی ادارے‘ معاشی طور پر ترقی یافتہ ممالک کے تعلیمی نظام میں ترقی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان میں سے بعض ہوسکتا ہے کہ نفع کی خاطر ایسا کررہے ہو ںمگر بحیثیت مجموعی اُن کی کوششیں قوم کی عظیم تر بھلائی کا حصہ ہیں۔پروفیسر پرساد نے نشاندہی کی کہ تعلیمی وسائل‘ سماج کی مشترکہ دولت ہیں۔ کانفرنس کے شرکاء میں بیشتر وائس چانسلرس اور شعبہ تعلیم کے اعلیٰ منتظمین شامل تھے۔ تبدیلی کے لیے انھوں نے ’’کھلے اکتسابی خاکے‘‘ کی تیاری کا مشورہ دیا۔ پروفیسر ڈی ایس چوہان‘ صدر‘ اے آئی یو نے اس موقع پر کہا کہ اُن کی اسوسی ایشن کو تعلیم پر مزید ثمر آور نئے نقطۂ نظر کی ترویج کے لیے تبادلہ خیال کا پلاٹ فارم بنایا جاسکتا ہے۔ ’’موجودہ تعلیمی نظام کو بہتر اور اسے ملک کے لیے مزید سودمند بنانے کے لیے اے آئی یو پلیٹ فارم کے استعمال کا ہم آپ کو پیشکش کرتے ہیں‘‘۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز‘ وائس چانسلر اردو یونیورسٹی نے اپنے صدارتی تقریر میں کہا کہ تعلیم کی فراہمی کو قوم کی خدمت تصور کیا جائے۔ اسی صورت میں سماج کے محروم طبقات کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔پروفیسر فرقان قمر‘ سکریٹری جنرل‘ اے آئی یو نے اپنے اختتامی ریمارکس میں یاد دلایا کہ نظریات کا اشتراک‘ ہندوستان کا ثقافتی ورثہ ہے۔ ایک وقت تھا جب علم کو ایک ایسی دولت تصور کیا جاتا تھا جسے چرایا نہیں جاسکتا مگر اب علم کی’’ زربندی‘‘ کا رجحان چل پڑا ہے۔ جناب سامپسن ڈیوڈ‘ جوائنٹ سکریٹری‘ اے آئی یو نے کلمات تشکر ادا کیے اور مانو کی گرم جوشانہ میزبانی کی بھرپور ستائش کی۔ انھوں نے وائس چانسلرس کے اس اجلاس کو حالیہ برسوں میں منعقدہ سب سے بہترین اجلاس قرار دیا۔ اُن کے کلمات تشکر عمدہ اردو اشعار سے مزین تھے۔ انھوں نے وائس چانسلرڈاکٹر محمد اسلم پرویز کے اردو کے تعلق سے ویژن کی بھی ستائش کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر شکیل احمد‘ رجسٹرار اور دیگر مندوبین بھی موجود تھے۔اختتامی تقریب کا آغاز جناب سید امان عبید‘ اسسٹنٹ پروفیسر‘ شعبہ تعلیم و تربیت کی تلاوت و ترجمے سے ہوا۔ پروفیسر رمیش گھنٹا‘ کوآرڈینٹر کانفرنس نے کارروائی چلائی۔