سات ماہ سے اجرائی عمل میں نہیں آئی ۔ اقلیتی اور دیگر طبقات کے طلبا متاثر
حیدرآباد۔/30ڈسمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں طلبہ کو فیس بازادائیگی اور اسکالر شپ کی عدم اجرائی کے سبب سخت دشواریوں کا سامنا ہے اور انہیں تعلیمی مستقبل تاریک دکھائی دے رہا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا اعلان کیا اس کے علاوہ اسکالر شپ اور فیس باز ادائیگی اسکیمات کی برقراری کا بھی اعلان کیا تھا لیکن گزشتہ 7ماہ سے طلبہ کو اسکالر شپ اور فیس باز ادائیگی کی رقم جاری نہیں کی گئی۔ ان میں اقلیتی طلبہ کے علاوہ دیگر طبقات کے طلبہ بھی شامل ہیں۔ حکومت نے پرانی اسکیمات میں بے قاعدگیوں کا بہانہ بناکر نئی اسکیم FASTکا اعلان کیا لیکن گزشتہ چھ ماہ سے اس کے شرائط و قواعد طئے نہیں کئے گئے جس کے سبب طلبہ تعلیمی فیس سے محروم ہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی تو جاریہ سال ان اسکیمات پر عمل آوری خطرہ میں رہے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جاریہ تعلیمی سال کے علاوہ گزشتہ دو برسوں کی تعلیمی فیس کے بقایا جات ابھی تک جاری نہیں کئے گئے جس کے نتیجہ میں ہزاروں طلبہ کو کالجس کی ہراسانی اور دباؤ کا سامنا ہے۔ اقلیتی طلبہ کو تعلیمی سال 2012-13اور 2013-14 کے 175کروڑ 16لاکھ روپئے کے تعلیمی فیس کے بقایا جات کی ادائیگی باقی ہے جس میں سے حکومت نے ابھی تک صرف 76کروڑ جاری کئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2012-13میں تعلیمی فیس کیلئے10کروڑ 64لاکھ جبکہ اسکالر شپ کیلئے ایک کروڑ 79لاکھ کی اجرائی باقی ہے۔ اسی طرح 2013-14میں اسکالر شپ کیلئے 24کروڑ 96لاکھ اور تعلیمی فیس کے تحت 133کروڑ 51لاکھ کی اجرائی باقی ہے۔ حکومت نے صرف 75کروڑ جاری کئے جس کے سبب اسکالر شپ کیلئے 15کروڑ اور تعلیمی فیس کے تحت 60کروڑ جاری کئے گئے۔ حکومت کو گزشتہ دو برسوں کے بقایا جاتا کے طور پر 100کروڑ روپئے جاری کرنے ہیں جس میں اسکالر شپ کے 13کروڑ 90لاکھ اور تعلیمی فیس کے 82کروڑ 26 لاکھ روپئے شامل ہیں۔ جاریہ سال کے بجٹ میں حکومت نے 500کروڑ روپئے مختص کئے لیکن نئی اسکیم کے شرائط کو قطعیت نہ دیئے جانے کے سبب یہ رقم خرچ نہیں کی جاسکی۔ گزشتہ دو برسوں کے بقایا جات کیلئے اقلیتی طلبہ اور ان کے سرپرست اقلیتی بہبود کے دفاتر کے چکر کاٹ کررہے ہیں لیکن انہیں کوئی تشفی بخش جواب نہیں مل رہا ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بجٹ کی اجرائی کے بعد وہ اسکالر شپ اور فیس جاری کریں گے۔ دوسری طرف کالجس کے انتظامیہ طلبہ پر فیس کی ادائیگی کیلئے دباؤ بنارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کم از کم کوئی ضمانت دی جائے کہ بقایا جات بھی جاری کئے جائیں گے جس کی بنیاد پر وہ طلبہ کو تعلیم جاری رکھنے اور امتحانات میں شرکت کی اجازت دیں گے۔ واضح رہے کہ آندھرا پردیش حکومت نے پوسٹ میٹرک اسکالر شپ اور فیس باز ادائیگی کیلئے 83کروڑ روپئے جاری کئے جبکہ تلنگانہ حکومت کو طلبہ کے تعلیمی مستقبل سے کوئی دلچسپی نہیں۔