طلباء پر جرمانہ عائد کرنا جواہرلال نہرو انتظامیہ کی انتقامی کارروائی

راجیہ سبھا میں کنہیا کمار اور دیگر طلباء پر عائد کردہ جرمانے کا مسئلہ اُٹھایا گیا، بائیں بازو پارٹی کا احتجاج
نئی دہلی ۔ 26 اپریل ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے 3 طلباء کے لئے پابندیاں عائد کرنے اور اسٹوڈنٹس لیڈر کنہیا کمار پر جرمانہ لگانے کے مسئلہ کو راجیہ سبھا میں اُٹھاتے ہوئے بائیں بازو پارٹیوں نے آج کہا کہ یہ جرمانے اور پابندیاں دراصل طلباء کے ساتھ انتقامی کارروائی کے مترادف ہے ۔ جب ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوا بعض نئے ارکان نے حلیف لیا اس کے بعد آج کی کارروائی کیلئے کاغذات کی فہرست پیش کی گئی ۔ سی پی آئی ایم کے تپن کمار سین نے کہا کہ انھوں نے قاعدہ 267 کے تحت ایک نوٹس دی ہے جس میں ایوان کی کارروائی کو معطل کرکے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے حکام کی جانب سے طلباء کے خلاف کی گئی کارروائی جیسے ’’سنگین مسئلہ‘‘ کو اُٹھایا جاسکے ۔ جے این یو حکام کی یہ حرکت جابرانہ اور غیرجمہوری ہے ۔ انھوں نے عمر خالد کو ایک سمسٹر تک روک دینا ، انیربن بھٹاچاریہ کو 15 جولائی تک روک دینا ، کشمیری طلبہ مجیب گیتو کو دو سمسیٹروں کے لئے منع کردینے کے علاوہ کنہیا کمار پر 10 ہزار روپئے کا جرمانہ عائد کرنا سراسر زیادتی ہے بلکہ یونیورسٹی حکام کی یہ انتقامی کارروائی ہے

جس کو کسی بھی صورت میں غیرمنصفانہ قرار دیا جاتا ہے ۔ یہ حکومت کی ان کوششوں کا حصہ ہے جو چاہتی ہے کہ طلباء اور شہریوں کے حقوق کو سلب کرلے ۔ دستور کے نام پر یہ لوگ ازخود دستور کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں ۔ تپن سین نے مزید کہاکہ یونویرسٹی کے حکام کے اس اقدام کے خلاف آواز اُٹھائی جانی چاہئے ۔ ان طلباء کو اس لئے سزا دی جارہی ہے کیونکہ انھوں نے 2001ء کے پارلیمنٹ حملہ کیس کے سزا یافتہ متوفی افضل گرو کی تائید میں نعرے لگائے تھے ۔ افضل گرو کو فبروری 2013 ء میں پھانسی پر لٹکایا گیا تھا ۔ سی پی آئی کے ڈی راجہ نے کہا کہ پارلیمنٹ اس وقت خاموش تماشائی بنے نہیں بیٹھ سکتی جب یونیورسٹی ان طلباء پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے ان سے بدلہ لے ۔ یونیورسٹی نے جھوٹے ویڈیوز اور مسخ شدہ ویڈیوز کی بنیاد پر یہ کارروائی کی ہے ۔ راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیرمین پی جے کورین نے راجہ کی جانب سے یونیورسٹی کے خلاف کئے گئے بعض ریمارکس کو حذف کردیا اور کہا کہ جب ان کے نمائندے خود کی مدافعت نہیں کرسکتے تو اس طرح کے سخت الفاظ کا استعمال نہیں کیا جانا چاہئے ۔ اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم اپنے رفقاء کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ کرسی صدارت کی جانب سے اس نوٹس پر کوئی رولنگ نہیں دی گئی جس پر کانگریس ارکان نے کارروائی چلنے نہیں دی تو ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی ۔