حافظہ امۃ الحفیظ خدیجہ
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’مرد، عورتوں پر حاکم ہیں، اس لئے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے اور اس لئے بھی کہ وہ اپنا مال خرچ کرتے ہیں، لہذا نیک عورتیں وہ ہیں جو فرماں بردار اور ان کی غیر موجودگی میں اللہ کی حفاظت میں مال و آبرو کی حفاظت کرنے والی ہوں‘‘۔ یقیناً کامیاب اور خوشگوار ازدواجی زندگی کے لئے یہ ضروری ہے کہ خاوند اور بیوی دونوں ایک دوسرے کا احترام اور ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں۔ ارشاد ربانی ہے: ’’اور عورتوں کے عرف عام کے مطابق وہ حقوق ہیں، جس طرح شوہروں کے ان پر ہیں اور مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے‘‘۔ یعنی خاوند اور بیوی دونوں ہی کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں، جن کا ادا کرنا ضروری ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خبردار! بے شک تمہاری بیویوں پر تمہارا حق ہے اور تم پر تمہاری بیویوں کا‘‘ یعنی خاوند اور بیوی کے مشترکہ حقوق ہیں، مثلاً نکاح کے وقت طے کردہ جائز شرائط پوری کرنا، ایک دوسرے کی فطری ضرورت پوری کرنا اور اپنے ازدواجی تعلقات کو صیغۂ راز میں رکھنا۔
دونوں (میاں اور بیوی) کو ایک دوسرے کا وارث بننے کا حق حاصل ہے اور وہ ایک دوسرے کے وارث ہوتے ہیں، تاہم بعض اوقات اس عظیم رشتہ میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں اور اُلفت و محبت کی جگہ نفرت و کدورت لے لیتی ہیں۔ بالآخر اسلام اجازت دیتا ہے کہ طلاق کے معین طریقۂ کار پر عمل کرتے ہوئے ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں، شاید کہ جدائی کے بعد اللہ تعالیٰ ان کے لئے خوشگوار زندگی کا کوئی اور سبب بنادے۔ لیکن دورِ حاضر میں طلاق کے بڑھتے واقعات اور ان کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو خطرناک صورت حال سامنے آتی ہے۔ بعض اوقات معمولی معمولی باتوں پر نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے اور پھر آہستہ آہستہ گھر برباد ہو جاتا ہے۔
سب سے پہلے ہمیں یہ جاننے کی کوشش کرنا چاہئے کہ آخر طلاق کے اسباب کیا ہیں؟ اور کیوں اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے؟۔ ویسے تو طلاق کے اسباب بہت سے ہیں، لیکن ہم یہاں چند اہم اسباب کا ذکر کریں گے اور ان کے حل پر بھی غور کریں گے، تاکہ ایسے اسباب پیدا ہی نہ ہوں، جن کے نتیجے میں زوجین کے درمیان علحدگی ہو۔ ان میں سے چند اہم وجوہات یہ ہیں: گناہ اور برائیاں، شکوک و شبہات، بدگمانیاں، خاوند کی نافرمانی، بے انتہا ملامت اور شدید تنقید۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور تمھیں جو مصیبت آتی ہے، تمہارے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے آتی ہے اور وہ (اللہ تعالیٰ) بہت سے گناہوں کو تو ویسے ہی معاف فرمادیتا ہے‘‘ (سورہ شعراء) یعنی زوجین کی بے راہ روی، ان کا گناہوں اور برائیوں میں لت پت ہونے کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ خاوند اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے۔
ان حالات میں زوجین کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں، گناہوں اور برائیوں سے بچنا چاہئے اور اب تک جو گناہ ہوئے ہیں، ان گناہوں سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سچی توبہ کرنا چاہئے، کیونکہ جب اللہ تعالیٰ راضی ہوگا تو زوجین بھی ایک دوسرے سے راضی رہیں گے اور ان کی زندگی خوشگوار گزرے گی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام مسلم مرد و خواتین کو نیک عمل کرنے والا بنائے اور زوجین کے دِلوں میں ایک دوسرے کے لئے محبت بھردے۔ (آمین)