طلاق کی وجہ، سیکس کی کثرت؟

ممبئی ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں طلاق کی شرح ابھی بھی بہت کم ہے لیکن پچھلے کچھ سالوں سے ناکام شادیوں کے کیس بہت عام ہوتے جا رہے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ ہندوستان میں طلاق کے زیادہ تر کیس میاں بیوی کے ایک دوسرے سے برے برتاؤ یا قانون کی زبان میں کہیں کہیں ’بے رحمی‘ یا ’برے سلوک‘ کی بنیاد پر دائر کیے گئے۔کسی شخص پر شادی شدہ زندگی کے دوران شریکِ حیات کی طرف سے پہنچنے والے نفسیاتی صدمہ لیا جائے۔پچھلے ہفتے ممبئی کی ہائی کورٹ نے 2011 میں دیے گئے ایک فیملی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا جس نے ایک ملاح کی طلاق کا فیصلہ اس بات پر کر دیاگیا تھا کہ اس کی بیوی مستقل دوستوں کے ساتھ پارٹی یا ہلہ گلہ کیا کرتی تھی۔عدالت نے بیوی کے اس رویے سے شوہر کو پہنچنے والی تکلیف کو ذہنی صدمے سے تعبیر کیا تھا۔ایک شوہر کو شکایت تھی کہ اس کی بیوی ہوس کی حد تک مباشرت کی خواہش رکھتی ہے۔میاں بیوی کے جنسی تعلقات کا نہ ہونا دنیا بھر میں طلاق کی بڑی وجہ ہے ۔ لیکن پچھلے سال ممبئی میں ایک شخص نے اپنی بیوی کی کثرت مباشرت کی خواہش کی وجہ سے طلاق کی درخواست دی۔ایک شخص نے کہا ہے کہ اپریل 2012 میں جب سے ان کی شادی ہوئی ہے اس نے محسوس کیا ہے کہ اس کی بیوی کو ’ہوس کی حد تک مباشرت کی خواہش ہے۔‘اس نے الزام لگایا ہے کہ اس کی بیماری کی صورت میں بھی وہ اس پر مباشرت کی لیے دباؤ ڈالتی تھی اور انکار کی صورت میں کسی دوسرے مرد کے ساتھ تعلقات کی دھمکی دیتی تھی۔