حیدرآباد 9 نومبر (دکن نیوز) جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے آج کہا کہ مسلم معاشرہ میں شادی ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے، اس کے برعکس طلاق دینا آسان ہوگیا ہے۔ یہ صورت حال مسلمانوں کے لئے شرمناک اور عبرت انگیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر حیدرآباد میں طلاق و خلع کے بے شمار واقعات، مسلمانوں میں پیدا اخلاقی گراوٹ اور ذہنی پستی کی علامت ہیں۔ متوسط طبقہ سے زیادہ اعلیٰ طبقوں میں بھی طلاق کے واقعات معمول بنتے جارہے ہیں۔ میاں بیوی کا یہ مقدس رشتہ ہے، لیکن ہم اس رشتہ کو اپنی گھٹیا سوچ، نام و نمود اور نام نہاد انانیت کے ذریعہ اس کے تقدس کو پامال کررہے ہیں۔ جناب زاہد علی خان آج صبح ایس اے امپیریل گارڈن، ٹولی چوکی روڈ میں ادارہ سیاست و مائناریٹیز ڈیولپمنٹ فورم کے زیر اہتمام عقد ثانی کے لئے منعقدہ 36 ویں دوبدو ملاقات پروگرام میں شریک ایک بڑے اجتماع کو مخاطب کررہے تھے، جس میں تقریبا 3000 سے زائد والدین و سرپرستوں نے شرکت کی۔ جناب زاہد علی خان نے کہا کہ دوبدو ملاقات پروگرام کے ذریعہ ہزاروں کی تعداد میں لڑکوں و لڑکیوں کے رشتہ طے پاچکے ہیں اور اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ شہر کے علاوہ اضلاع میں بھی اس سنگین مسئلہ کو حل کرنے کے لئے مؤثر عملی اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے نہایت جذباتی انداز میںکہا کہ دوبدو ملاقات پروگرام ان کے دل کی دھڑکن ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ آسانی کے ساتھ جلد از جلد رشتے طے ہوں، ان کی آرزو ہے کہ لڑکے و لڑکیوں کے والدین کسی ذہنی تحفظ اور بے بنیاد شرائط کے بغیر اپنے بچوں کے رشتے طے کریں۔ انہوں نے اس بات پر اظہار تاسف کیا کہ بیوی کے خلع لینے پر طلاق دینے میں شوہر کی جانب سے غیر منصفانہ طرز عمل اختیار کیا جارہا ہے۔ ایسے کئی واقعات ہیں کہ عورت کو طلاق دیئے بغیر اسے جکڑکر رکھا جارہا ہے، تا کہ وہ دوسری شادی کرنے سے محروم رہے اور اس طرح اپنی زندگی کو بربادی کے دہانے پر چھوڑ دے۔ اس طرز عمل کو ترک کرنے کی ضرورت ہے۔ جناب زاہد علی خان نے کہا کہ ماں باپ کی غلط سوچ کے باعث لڑکوں و لڑکیوں کی شادیوں میں تاخیر ہو رہی ہے اور اچھی لڑکی کی تلاش میں لڑکوں کی عمریں تجاوز کرتی جا رہی ہیں، جب کہ دوسری طرف حرص و لالچ کے باعث والدین اپنی لڑکیوں کی شادیوں میں ٹال مٹول کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔ اس صورت حال کے لئے والدین سراسر ذمہ دار ہیں، جب تک ان کے انداز فکر میں مثبت تبدیلی نہیں آئے گی، اس وقت تک معاشرہ میں یہ برائیاں برقرار رہیں گی۔ جناب زاہد علی خاں نے کہا کہ والدین کو چاہئے کہ عقد ثانی کے رشتوں کو آسانی کے ساتھ طے کریں اور رشتے طے ہو جائیں تو اپنے بچوں کا نکاح مسجد میں کرنے کو ترجیح دیں۔ کیونکہ جو شادیاں آسانی سے انجام پاتی ہیں، ان پر اللہ تعالی کی برکتیں و رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ لڑکیوں کی سیرت و کردار اور تعلیم کو انتخاب کا معیار بنائیں، جو کامیاب ازدواجی زندگی کی ضمانت ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ازدواجی زندگی کا سفر ایک دوسرے کا خیال، باہمی خوشی اور ایثار و قربانی کے ذریعہ خوشگوار طریقے پر طے کیا جاتا ہے اور اس کے اچھے اثرات اولاد پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ادارہ سیاست کی خدمات ہمیشہ مسلمانوں کے لئے رہی ہیں۔ آج نہ صرف ریاست بلکہ بیرونی ممالک میں بھی خواہش کی جا رہی ہے کہ وہاں اس نوعیت کے پروگرامس منعقد کئے جائیں، تاکہ اس گمبھیر مسئلہ سے دو چار مسلم معاشرہ کو راحت و سکون کی زندگی گزارنے کا موقع ملے۔ انھوں نے اس بات پر خوشنودی کا اظہار کیا کہ لڑکوں کے مقابلے میں مسلم لڑکیاں زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور اعلی عہدوں پر فائز ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ انھیں اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ وہ ایک اچھی بیوی بننے کے لئے اپنے اندر اعلی اوصاف پیدا کریں۔ انھوں نے اس موقع پر محمد معین الدین صدر فیڈریشن آف ٹولی چوکی کالونیز کی خدمات کی ستائش کی کہ عقد ثانی رشتوں کا یہ پروگرام دراصل ان کی تجویز پر منعقد کیا گیا۔ جناب محمد معین الدین نے کہا کہ آج مسلم معاشرہ میں سیکڑوں کی تعداد میں رشتے ٹوٹ رہے ہیں، جس کے لئے میاں بیوی دونوں ہی ذمہ دار ہیں۔ ہر انسان میں خوبیاں و خرابیاں ہوتی ہیں، لیکن اگر لڑکا یا لڑکی صرف خامیوں پر نظر رکھتے ہوئے رشتہ توڑلیں تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ ازدواجی زندگی دراصل ایک دوسرے کا ساتھ نبھانے اور ایڈجیسٹ کا نام ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ خلوص و محبت اور ایثار کے ذریعہ خوشگوار ازدواجی زندگی کی ضمانت حاصل کی جاسکتی ہے۔ انھوں نے اس موقع پر ایم ڈی ایف کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کئی گھرانوں و خاندانوں میں خوشیاں واپس آرہی ہیں۔ جناب سید اختر پروموٹر نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے دوبدو ملاقات پروگرام میں شرکت کی۔ جناب عابد صدیقی صدر ایم ڈی ایف نے کہا کہ طلاق و خلع کے واقعات کے کئی محرکات ہیں، جن میں والدین اور خاص طورپر مائیں ذمہ دار ہیں، جو اپنی ضد اور نام نہاد وقار کو مسئلہ بناکر شادیوں میں دراڑ پیدا کر رہی ہیں۔ انھوں نے والدین سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کی ازدواجی زندگی میں حد سے زیادہ مداخلت نہ کریں، جس سے صورت حال میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ لڑکے و لڑکی کی غیر ضروری پشت پناہی حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہے۔ جناب محمد شاہد حسین نے نہایت عمدگی سے جلسہ کی کارروائی چلائی۔ محمد خواجہ معین الدین جنرل سکریٹری نے شکریہ ادا کیا۔ جلسہ کا آغاز قاری محمد مظہر الدین کی قراء ت کلام پاک سے ہوا۔ احمد صدیقی نے بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت پیش کیا۔ دو بدو ملاقات پروگرام میں جناب ظہیر الدین علی خاں منیجنگ ایڈیٹر سیاست، ڈاکٹر محمد مشتاق علی، عثمان کیاگیلو ڈائرکٹر انڈیا لوگ فاؤنڈیشن، ڈاکٹر سید غوث الدین، ماجد انصاری، مجیب احمد، عبد الکریم، حمید الظفر، مدنی سیٹھ، خدیجہ سلطانہ، پروفیسر عبد المجید اور دیگر نے شرکت کی۔ عقد ثانی اور شادیوں میں تاخیر کے سلسلے میں آج لڑکوں کے 92 اور لڑکیوں کے 210 نئے رجسٹریشن کئے گئے۔ اطلاعات کے بموجب آج کے دوبدو پروگرا میں اصولی طورپر 17 رشتے طے پائے۔ اس کے علاوہ مزید شادیاں طے پانے کا اعلان کیا گیا۔ میر کرامت علی کا رشتہ مس نکہت سے طے پایا۔ آج کے دو بدو پروگرام میں شہر حیدرآباد کے علاوہ اضلاع سے بھی آئے ہوئے کئی والدین نے شرکت کی۔ جناب ایم اے قدیر، ڈاکٹر ایوب حیدری، میر انور الدین، خواجہ معین الدین، محمد تاج الدین، احمد صدیقی مکیش اور شاہد حسین شہ نشین پر موجود تھے۔ کونسلنگ میں عبد الواحد، سید الیاس پاشاہ، محمد احمد، نثار احمد بیگ ایڈوکیٹ، اقبال احمد انصاری، صالح بن عبداللہ باحازن، اضعر حسین، محمد برکت علی، محمد فرید الدین، سید ناظم الدین، انور الدین، عرشیہ عامرہ، عابدہ سلطانہ، محمد خواجہ، ریحانہ نواز، ثانیہ، ڈاکٹر دردانہ، کوثر جہاں، محمد نصر اللہ خاں، محمد عبد الصمد خاں نے حصہ لیا اور نہایت فرض شناسی سے والدین و سرپرستوں کی رہنمائی کی۔ کمپیوٹرس پر پیامات کے مشاہدہ کے لئے نہایت معقول انتظامات کئے گئے تھے۔ جناب محمد عابد اور جناب حامد علی کی زیر نگرانی کمپیوٹر آپریٹرس نے والدین کی رہنمائی کے کام انجام دیئے۔ دوبدو پروگرام کے باعث ٹولی چوکی مین روڈ پر دور دور تک موٹر گاڑیوں کی پارکنگ کا نظم کیا گیا تھا۔ پولیس کی جانب سے جناب محمد جہانگیر کی زیر قیادت پولیس کانسٹبلس نے وسیع تر بندوبست کیا۔