طلاق ثلاثہ کی تائید کرنے والوں پر تنقید

مسلم پرسنل لا بورڈ کا رمورٹ کنٹرول اپوزیشن کے پاس ،یو پی کے واحد مسلم وزیر محسن رضا کا الزام
لکھنو۔29 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) یو پی کے واحد مسلم وزیر نے آج ان افراد پر تنقید کی جو طلاق ثلاثہ کی تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لفظ ’نکاح‘ تین بار کہنے سے کیا شادی ہوجاتی ہے اگر نہیں تو لفظ ’طلاق‘ تین بار کہنے سے طلاق کیسے واقع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلاق طلاق طلاق کہنے والوں سے میرا ایک سادہ سا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ نکاح نکاح نکاح کا مطلب یہ ہونا چاہئے کہ شادی ہوچکی۔ وزیر وقف و حج محسن رضا نے کہا کہ لوک سبھا میں مسلم خواتین (تحفظ ازدواجی حقوق) قانون لوک سبھا میں کل ندائی ووٹ منظور ہوچکا ہے۔ محسن رضا نے کہا کہ اسی منطق کے مطابق تین بار نماز نماز نماز کہنے کا مطلب یہ ہوگا کہ نماز ادا ہوچکی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہیں بھی تحریر نہیں ہے کہ تین بار طلاق کہنے کے نتیجہ میں طلاق ہوجاتی ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ روزہ روزہ روزہ کہنے سے میرا روزہ مکمل ہوجاتا ہے۔ روزہ ایک عمل ہے جس کی تکمیل کرنی پڑتی ہے جیسے کہ حج ایک عمل ہے جو کرنا پڑتا ہے۔ صرف حج حج حج کہنا کافی نہیں اسی طرح طلاق ایک عمل ہے۔ وہ پی ٹی آئی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کل ہند مسلم پرنسل لا بورڈ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ چیزوں کو مذاق بنا رہا ہے اور مفاداتِ حاصلہ کی تکمیل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرنسل لا بورڈ اس منطق کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا کہ مسجد جانا ضروری نہیں ہے صرف نماز نماز نماز کہہ لینا کافی ہے۔ بورڈ کو پہلے شریعت کا بنیادی سبق پڑھنا چاہئے۔ اپوزیشن پارٹیوں پر اپنی تنقید میں کیوں کہ انہوں نے طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو پہلے یہ کہنا چاہئے کہ کس بنیاد پر پرسنل لا بورڈ مسودہ قانون کو قطعیت دینے کا فریق کیسے بن گیا۔ بورڈ صرف ایک این جی او ہے۔ سماجی فلاح و بہبود کے لیے کئی تنظیمیں کام کرتی ہیں اور مسلم پرسنل لا بورڈ بھی ان میں سے ایک ہے۔ محسن رضا نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نہ تو شریعت ہے اور نہ دستور ہند۔ جہاں تک اپوزیشن پارٹیوں کا تعلق ہے وہ ہمیشہ ذات پات اور فرقہ پرستی کے جذبات سے غیر مستحقہ فائدے حاصل کرنے سے دلچسپی رکھتی ہیں۔ وہ ہم پر ا نگلیاں اٹھاتے ہیں اور بی جے پی پر فرقہ پرست پارٹی کہہ کر تنقید کرتے ہیں۔ درحقیقت پرنسل لا بورڈ کا رمورٹ کنٹرول اپوزیشن پارٹیوں کے پاس ہے جنہوں نے طلاق بل کے بارے میں الجھن پیدا کردی ہے۔ پرسنل لا بورڈ سے زیادہ یہ اپوزیشن پارٹیاں ہیں جنہوں نے طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت پیدا کی ہے۔ کیوں کہ وہ مخصوص فرقہ کے ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ وہ ایسی باتیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذرا سوچئے بی جے پی کے وزیراعظم نریندر مودی کو یہ اقدام کیوں کرنا پڑا۔ قانون کا مسودہ اس سلسلہ میں اولین ترجیح رکھتا ہے۔ ایسا کرنے کی ضرورت کیا تھا۔ آپ مودی کو مسلم دشمن کہہ سکتے ہیں اگر پرسنل لا بورڈ عظیم بہی خواہ ہے اور مسلم طبقے کی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچتا ہے تو وہ مسلمانوں کے لیے اپنے قیام سے اب تک کوئی فلاحی کام مسلم برادری کے لیے کیوں نہیں کرسکا۔ درحقیقت فلاح و بہبود کے بہانے بورڈ آج تک ان کا استحصال ہوتا آرہا ہے۔ طلاق ثلاثہ کچھ نہیں بلکہ بے بس خواتین کے استحصال کا ذریعہ ہے۔ مسلم مرد برسوں سے مسلم خواتین پر غلبہ رکھتے رہے ہیں۔