سپریم کورٹ فیصلے کے باوجود واٹس اپ اور فون پر طلاق کے واقعات :غیورالحسن رضوی
نئی دہلی ۔4 ڈسمبر۔( سیاست ڈاٹ کام) اقلیتوں کے قومی کمیشن کے صدرنشین سید غیورالحسن رضوی نے کہا ہے کہ طلاق ثلاثہ کے طریقہ کار کو سپریم کورٹ کی جانب سے ملک بھر میں ایک مخصوص مدت تک معطل کئے جانے کے باوجود ہنوز اس پر عمل کرنے والوں میں ’’خوف پیدا کرنے کیلئے ‘‘ ایک قانون کی اہمیت ہے ۔ رضوی نے مختلف مسلم تنظیموں کے استدلال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جو پہلے طلاق ثلاثہ کے تائید کررہے تھے وہی اب قانون کی مخالفت کررہے ہیں۔ انھوں نے پی ٹی آئی سے کہاکہ ’’سپریم کورٹ نے طلاق ثلاثہ پر ایک اہم فیصلہ دیا ہے ۔ لیکن کئی افراد ہنوز اس طریقہ کار پر عمل کررہے ہیں۔ (عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کے بعد بھی ) واٹس اپ اور فون پر تین طلاق دینے کے کئی واقعات پیش آئے ہیں‘‘ ۔ رضوی نے مزید کہاکہ ’’طلاق ثلاثہ کے طریقہ کار پر عمل کرنے والوں میں خوف پیدا کرنے کیلئے ایک قانون کا نفاذ نہایت اہم ہے ۔ اگر اس میں سزاء کی گنجائشیں اور واقعات ہوتی ہیں تو اس سے وہ (تین طلاق دینے والے ) خوفزدہ ہوں گے اس طرح طلاق ثلاثہ کا خاتمہ ممکن ہوگا ۔ ایسا قانون تمام خواتین اور بالخصوص ساری مسلم برادری کیلئے فائدہ مند ثابت ہوگا ‘‘ ۔ ایک مسودہ قانون کے مطابق بہ یک وقت تین طلاق کے عمل کو غیرقانونی قرار دیا جائے گا اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے شوہر کو تین سال کی سزائے قید دی جاسکتی ہے ۔ شادیوں میں مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قانون کا مسودہ گزشتہ جی اوز ریاستی حکومت کو ارسال کیا گیا تاکہ اس پر ان کے نظریات سے واقفیت حاصل کی جاسکے۔ وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں وزیرخارجہ سشما سوراج ، وزیر فینانس ارون جیٹلی ، وزیر قانون روی شنکر پرساد ، مملکتی وزیر قانون پی پی چودھری اور دیگر ارکان پر مشتمل پیانل نے یہ مسودہ قانون تیار کیا ہے ۔ متعدد مسلم تنظیموں نے اس مسئلہ پر حکومت کی جانب سے کوئی قانون وضع کرنے کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہوئے اس کو ایک طبقہ کے شخصی و عائیلی قوانین میں مداخلت قرار دیا ہے۔