طلاق ثلاثہ پر بِل کی منظوری مذہبی حقوق کو سلب کرنے کے مترادف

جامعۃ المؤمنات میں خاتون مفتیات کا اجلاس، حکومت کے اقدام کی سخت مخالفت
حیدرآباد 30 ڈسمبر (راست) جامعۃ المؤمنات مغلپورہ میں خاتون مفتیات کا ایک اجلاس حافظہ رضوانہ زرین پرنسپل جامعۃ المؤمنات کی سرپرستی، ڈاکٹر ناظمہ عزیز صدر مفتیہ جامعۃ المؤمنات کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں بیک وقت تین طلاق مستحق سزا بل جرم پر لوک سبھا میں منظوری کی مذمت کرتے ہوئے مفتیات و عالمات نے صحافتی بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ جہاں تین طلاق ہر مسلم خاتون کے لئے سودمند نظر آرہا ہے وہیں تین طلاقوں کا مؤثر نہ ہونا اور خاطی کا تین سال کی سزا کا موجب ہونا مسلمانوں کے لئے دستور ہند میں دیئے گئے مذہبی حقوق و آزادی کو سلب کرلینے کے مترادف بھی ہے۔ چونکہ بیک وقت یا متفرق طور پر دیئے گئے تین طلاق شرعی واقع ہوجاتی ہیں اور ازدواجی تعلق بالکلیہ منقطع ہوجائے گا ایسا قانون جو حرام کو حلال کرے اور مسلم معاشرہ کو گناہ کے دلدل میں پھنسادے وہ ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا۔ جس قانون کو لوک سبھا نے منظوری دی ہے وہ نہ صرف حکمت و مصلحت سے عاری ہے بلکہ شریعت دشمنی پر مبنی اور صنف نازک کے حق میں ضرر رساں بھی ہے۔ خاتون مفتیات کا یہ احساس رہا ہے کہ مجوزہ قانون سازی طلاق ثلاثہ بل خواتین کے حق میں بہت نقصان دہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مجوزہ بل کو پارلیمنٹ کی اسٹانڈنگ کمیٹی سے رجوع کیا جائے تاکہ اس بل سے مسلم خواتین پر ہونے والے مضر اثرات پر فی الفور روک لگائی جائے۔ اجلاس میں ڈاکٹر تہمینہ تحسین، ڈاکٹر نسرین افتخار، ڈاکٹر نازیہ عزیز، ڈاکٹر آمنہ بتول، ڈاکٹر سیدہ عاتکہ طیبہ، ڈاکٹر سمیرہ خاتون، مفتیہ آمنہ عطا، ڈاکٹر بدرالنسائ، ڈاکٹر نکہت، ڈاکٹر سیدہ عشرت بیگم، ڈاکٹر رقیہ شکیل، بی بی سارہ، مفتیہ سیدہ حبیبہ النساء بیگم، خدیجہ قادری، حنا کوثر، ثمرین بیگم، اسماء بیگم، کوثر بیگم، سعدیہ بیگم، صنوبر بیگم، انجم فاطمہ، حبیبہ بیگم و دیگر شریک رہے۔