مسلمانوں پر بی جے پی کا دوسرا اندوہناک حملہ، محمد عثمان شہید کا شدید ردعمل
حیدرآباد 22 ستمبر (پریس نوٹ) محمد عثمان شہید ایڈوکیٹ صدر آل انڈیا مسلم فرنٹ نے اپنے صحافتی بیان میں طلاق ثلاثہ پر قدغن لگانے کے لئے منظور شدہ آرڈیننس پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس کو بے رحمانہ، ظالمانہ، غیر دستوری، غیر شرعی اور سیاہ آرڈیننس قرار دیا اور کہاکہ مسلم سماج اس آرڈیننس کو ’’سیاہ آرڈیننس‘‘ کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے گا۔ بابری مسجد کی شہادت کے بعد بی جے پی کے ہاتھوں یہ دوسرا اندوہناک دلخراش مخالف مسلم حملہ ہے جو سیدھے ان کے قلب پر کیا گیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ مسلمان ہرگز ایسے قانون کو تسلیم نہیں کرے گا۔ یہ آرڈیننس مذہب اسلام سے بیزار اور بے بہرہ نام نہاد مسلم خواتین کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے منظور کیا گیا ہے۔ ایک سچا مسلمان اپنے آقائے دو جہاں ﷺ کی شریعت میں مداخلت ہرگز برداشت نہیں کرسکتا۔ انھوں نے سوال کیاکہ بی جے پی کو مسلم خواتین سے ہمدردی کب سے پیدا ہوگئی؟ گجرات میں مسلم خواتین اور کمسن بچیوں کی عصمت دری پر کیوں مودی نے زبان نہیں کھولی؟ بلکہ آنکھ کان سب کچھ بند کرلئے۔ اخلاق کی بیوی بیوہ ہوگئیں بچے یتیم ہوگئے، بی جے پی کو ترس نہیں آیا۔ 16 سالہ جنید کی ماں کی کوکھ اُجڑ گئی۔ مودی کی آنکھ میں آنسو نہیں آئے۔ محمد افضل کو زندہ جلادیا گیا، اس کے ماں کی حالت زار پر بی جے پی کو ترس نہیں آیا۔ انھوں نے کہاکہ طلاق دینے والے شوہر کو تین سال کی سزا اور مطلقہ اور اس کے بچوں کو اس اثناء میں کون پالے گا۔ یہ آرڈیننس شوہر پر ظلم ہے۔ شریعت محمدی ﷺ میں صریحاً مداخلت ہے۔ حکومت کو کوئی حق نہیں کہ وہ اپنی ظالمانہ اکثریت کی بنیاد پر مسلمانوں کے جذبات، احساسات اور ان کی مذہبی وابستگی سے یوں کھلواڑ کرے۔ انھوں نے اپنے بیان کے آخر میں مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اس سیاہ آرڈیننس کے خلاف احتجاج کریں ورنہ انھیں ا سے بھی بُرا دن دیکھنا پڑے گا۔