طلاق ثلاثہ مخالف بل کے خلاف پٹنہ میں مسلم خواتین کا زبر دست احتجاج مارچ ،بل واپس لینے کا مطالبہ

پٹنہ: آ ل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تحریک پرطلاق ثلاثہ کے متنازع بل اور شریعت میں مداخلت کے خلاف پٹنہ میں اتوار کو ہزاروں مسلم خواتین نے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا۔ہاتھوں میں پلے کارڈ پر تحریر پیغامات کے ذریعے خواتین نے طلاق ثلاثہ بل کو پوری طرح مسترد کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔علاوہ ازیں اس طلاق مخالف بل کی حمایت میں صدر جمہوریہ ہند کے بیان پر ان سے معافی کی اپیل کی۔

اس تاریخ ساز خاموش احتجاجی جلوس میں لاکھوکی تعداد میں برقع پوش اور حجاب پوش خواتین جن میں عمرسیدہ عورتیں بھی شامل تھیں ۔اور اسکول کالج کی طالبات نے شرکت کرکے اس بل سے مکمل طور پر بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسے پوری طرح مسترد کر نا چاہئے۔

اور اس تعلق سے صدر جمہوریہ کے مسلم آزادی دلانے کے بیان پر ان سے معافی کا مطالبہ کیا۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کی خواتین مہ جبیں ناز نے کہا کہ شریعت میں مداخلت کسی طرح برداشت نہیں اور یہ ہمیں ہماری جان سے زیادہ پیاری ہے۔ مختلف تنظیموں کے ارکان نے کہا کہ اسلامی خواتین اور ضابطہ میں ہمیں یقین ہے اس میں کسی طرح کی مداخلت کی ہمیں ضرورت نہیں ۔

مرکزی حکومت مسلم عورتوں کی آزادی کے نام پر جس طرح شرعی قوانین میں تر میم کر نے کی کوشش کر رہی ہے اور وہ کسی بھی زاویہ سے مسلم خواتین کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ ہندوستانی آئین کی دفعہ ۱۴؍ ۱۵ کی صریح خلاف ورزی ہے ۔جلوس میں شامل ارکلان نے کہا کہ یہ بل صرف تین طلاق کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ پورے نظام طلاق کو ہی ختم کر نے کے لئے پیش کیا گیا ہے۔

یہ بل مسلم مردوں کو جیل میں ڈال نے اور خواتین کو عدالتوں کے چکر کاڈنے پر مجبور کر نے کے لئے ہے جو ہمیں کسی قیمت پر منظور نہیں ہے۔ہمیں ا س معاملہ میں کسی کی مداخلت کی ضرورت نہیں ، اس کے برعکس سبھی مسلم عورتیں شریعت اور مسلم پرسنل لاء بورڈ میںیقین رکھتی ہے اور اس پر عمل کرتی ہے۔اسلام میں طلاق کا نظام مسلم عورتوں کے لئے ظلم نہیں بلکہ انکے لئے ایک نعمت ہے۔