اِسلام آباد ،کراچی میں احتجاجی مظاہرے اور جھڑپیں، علامہ قادری لاہور میں اُتر گئے
اسلام آباد۔ 23 جون (سیاست ڈاٹ کام) کینیڈا میں مقیم عالم دین طاہرالقادری جنہوں نے حکومت ِ پاکستان کے خلاف ’’انقلاب‘‘ کی قیادت کرنے کا عہد کیا ہے، آج ان کے طیارہ کا رُخ اسلام آباد کی بجائے لاہور کی سمت صیانتی وجوہات کی بناء پر موڑ دیا گیا جس کے نتیجہ میں ان کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوگئیں۔ انہوں نے طیارہ سے لاہور میں اُترنے سے انکار کردیا تھا اور مطالبہ کررہے تھے کہ اسے اس کی حقیقی منزل تک اسلام آباد لے جایا جائے۔ مرکزی وزیر اطلاعات پرویز راشد نے کہا کہ طیارہ لاہور اس لئے منتقل کیا گیا کیونکہ عالم دین کے حامی کثیر تعداد میں اسلام آباد کی سڑکوں پر موجود تھے اور ہم ان کی جان کا جوکھم مول لینا نہیں چاہتے تھے۔ حکومت پر ان کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے حامیوں کو بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایرپورٹ اسلام آباد کے قریب پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں زخم آئے۔ پولیس نے علامہ طاہر القادری کے حامیوں کو منتقل کرنے کیلئے آنسو گیاس کے شیلس استعمال کئے تھے جنہوں نے ایکسپریس وے پر جمع ہوکر ناکہ بندی کردی تھی۔ یہ ایرپورٹ سے کورال چوک جانے والی اہم سڑک ہے۔ علامہ طاہر القادری نے طیارہ ٹیلیفون پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان قاتلوں (وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف) پر بھروسہ نہیں کرتے۔ وہ طیارہ سے نہیں اُتریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ صرف فوج پر بھروسہ کرتے ہیں اور لیفٹننٹ جنرل یا کور کمانڈر کے رتبہ کے کسی عہدیدار سے ایرپورٹ پر آنے کی خواہش کی اور کہا کہ انہیں میری حفاظت کی ذمہ داری لینا چاہئے۔ ’’جیو ٹی وی‘‘ کی خبر کے بموجب بعض کارکن زبردستی ایرپورٹ کے احاطہ میں داخل ہوگئے۔ علامہ قادری نے دارالحکومت اسلام آباد میں طیارہ سے اُترنے اور ایک جلوس کی قیادت کرنے کا اعلان کیا۔ یہ جلوس گرانڈ ٹرنک روڈ سے لاہور تک نکالا جانے والا تھا۔ اس اقدام سے حکومت پریشانی کا شکار ہوگئی تھی اور اس نے صیانتی انتظامات میں شدت پیدا کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر اقدامات کئے تھے۔ اسلام آباد ایرپورٹ کی کل شام سے ہی ناکہ بندی کردی گئی تھی اور راولپنڈی اور اسلام آباد میں داخلے پر تحدیدات عائد کی گئی تھی۔