طاہر القادری اور 1400 حامیوں کیخلاف مقدمہ درج

لاہور 24 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی پولیس نے آج کینیڈا کے عالم دین اور اُن کے 1400 حامیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ دہشت گردی اور دیگر الزامات کے تحت یہ مقدمے درج کئے گئے۔ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے پولیس پر حملے کئے اور عوامی جائیداد کو نقصان پہنچایا۔ حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کرتے ہوئے ملک واپس ہونے پر یہ کارروائی کی گئی۔ پنجاب پولیس نے طاہر القادری کے زائداز 500 حامیوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ انتہائی ڈرامائی انداز میں 63 سالہ طاہر القادری کل پاکستان واپس ہوئے تھے لیکن اِن کے طیارہ کا رُخ لاہور کی طرف موڑ دیا گیا تھا۔ اندیشہ تھا کہ اِن کے اسلام آباد پہونچنے سے بدامنی پھیلے گی اور اِن کے حامی پولیس کے ساتھ متصادم ہوں گے۔ لاہور میں اِن کے حامیوں کے احتجاجی مظاہروں کے دوران 70 سکیورٹی جوان زخمی ہوئے۔

پولیس نے طاہر القادری اور اُن کے حامیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ اِن پر الزام ہے کہ انھوں نے نہ صرف پولیس عملہ کو نشانہ بنایا بلکہ عوامی جائیدادوں کو نقصان پہنچایا۔ پولیس ملازمین کے وائرلیس سیٹس چھین لئے۔ مسلح فوجی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ طاہر القادری کی آمد پر نقص امن کا مسئلہ پیدا ہوگیا۔ طاہر القادری کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کی دفعہ 7 کے علاوہ دیگر دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔ ایرپورٹ پولیس اسٹیشن پر ایس ایچ او راجہ مصدق نے یہ ایف آئی آر درج کیا ہے۔ طاہر القادری اُن ملزمین میں شامل ہیں جنھوں نے پاکستان عوامی تحریک ورکرس کو حکومت کے خلاف بھڑکانے اور مجمع اکٹھا کرتے ہوئے گڑبڑ پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔ طاہر القادری کی پارٹی پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان قاضی فیاض نے بتایا کہ پولیس نے اب تک پنجاب صوبہ کے مختلف علاقوں سے زائداز 500 ورکرس کو گرفتار کیا ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف حکومت کی پولیس نے اشرار کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم دیا ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ ہمارے ورکرس کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ ہم بھی شریف برادران، کابینی وزراء اور پولیس افسران کے خلاف قتل اُس وقت مقدمہ درج کروائیں گے جب اِن کی حکومت کو اقتدار سے بیدخل کیا جائے گا۔