طالبا ن کو سیاسی جماعت تسلیم کر نے کا اعلان 

کابل : افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا منصوبہ پیش کیا۔جس میں طالبان کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم کر لیا گیا۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی اورسخت امریکی پالیسی کے احکامات کے بعد طالبان کے افغان شہروں میں کئے گئے حملوں کے باعث شہریوں کی ہلاکت میں اضافہ ہوا تھا۔

صدر اشرف غنی نے کہا کہ کابل میں ایک علاقائی کانفرنس کے دوران امن مذاکرات کا طریقہ کار بتایا جو ان کے بقول ملک میں امن لائے گا۔انھوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا جس کے بعد طالبان ایک سیاسی جماعت بن کر انتخابت میں حصہ لے سکتے ہیں۔خبر رساں اے اے ایف کے مطابق افغان صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی ہونی چاہئے ۔

اور طالبان کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہئے۔اعتماد سازی کا عمل شروع کیا جا نا چاہئے۔انھوں نے طالبان قیدیوں کی رہائی کی بھی پیش کش کی۔افغان صدر نے طالبان سے کہا کہ اب فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں ہے اسے قبول کریں۔

اور ملک میں استحکام لائیں۔اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ا س پیشکش کے جواب میں عسکریت پسندوں کو افغانستا ن کی حکومت اور آئین کو تسلیم کرنا ہوگا۔طالبان نے کہا کہ وہ امریکہ سے براہ راست مذاکرات کے لئے تیار ہے۔

تاکہ سولہ سال سے جاری جنگ کا حل نکالا جائے۔افغانستان امن کانفرنس کی دوسرے دور کی میزبانی کر رہا ہے جس میں پچیس ممالک شرکت کئے ہیں ۔

شرف غنی نے کہا کہ ہم بغیر کسی طرح کی پیشگی شرائط پیش کش کر ہے ہیں تا کہ ہم امن معاہدہ تک پہنچ سکیں۔طالبان ملک میں اسلامی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے۔طالبان نے امریکہ کو تو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کی ہے لیکن وہ کابل کے ساتھ مذاکرات کو تاحال مسترد کر دیا ہے ۔