طالبان سربراہ ملا عمر کا انتقال،افغانستان میں تدفین !

کابل ۔29  جولائی (سیاست ڈاٹ کام) طالبان کے سربراہ ملاعمر کا انتقال ہوچکا ہے۔ حکومت افغانستان نے آج رات اس کا اعلان کیا اور ان اطلاعات کی تصدیق کردی کہ یکچشم انتہاء پسند قائد جنہوں نے ملک پر آہنی پنجہ سے 1996ء اور 2001ء کے درمیان حکومت کی تھی، انتقال کر گئے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ افغانستان کی حکومت نے باوثوق ذرائع کی اطلاعات پر توثیق کردی کہ ملا محمد عمر جو طالبان کے قائد تھے، اپریل 2013ء میں پاکستان میں انتقال کر گئے۔ اس سلسلہ میں صدر افغانستان اشرف غنی کے دفتر سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے

، جس میں کہا گیا ہیکہ حکومت افغانستان کے خیال میں جن بنیادوں پر افغان امن مذاکرات کی راہ پہلے سے کہیں زیادہ ہموار ہوئی ہے اور تمام مسلح اپوزیشن گروپ سے اپیل کی جاتی ہیکہ وہ اس موقع سے استفادہ کریں اور امن کارروائی میں شامل ہوجائیں۔ طالبان کی جانب سے ملا عمر کے انتقال کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ مرحوم طالبان قائد کے سر پر ایک کروڑ امریکی ڈالر کا انعام مقرر تھا۔ وہ 2001ء میں امریکہ زیرقیادت افواج کے حملہ میں اقتدار سے بیدخل ہونے کے بعد روپوش تھے۔ ملاعمر کی تائید کی وجہ سے ہی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن نے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد امریکہ زیرقیادت مہم پر افغانستان میں حملے کئے تھے۔ قبل ازیں دن میں ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے حوالہ سے حکومت افغانستان اور محکمہ سراغ رسانی کے ذرائع نے کہا تھا کہ ملاعمر کا انتقال 2 تا 3 سال قبل ہوچکا ہے۔ بعض خبروں کے بموجب ان کی تدفین افغانستان میں عمل میں آئی تھی۔ ملا عمر کے انتقال کے بارے میں ماضی میں بھی کئی بار خبریں آ چکی ہیں۔ جاریہ ماہ کے اوائل میں طالبان نے ملا عمر کا ایک پیغام عید کے موقع پر جاری کیا تھا جس میں 7 جولائی کے طالبان اور حکومت افغانستان کے درمیان امن مذاکرات کی ستائش کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اس سے افغانستان میں 13 سال سے جاری جنگ ختم ہوجائے گی۔ تازہ ترین اطلاع صرف دو دن قبل منظرعام پر آئی جبکہ تاریخ ساز امن مذاکرات کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی پہاڑی تفریح گاہ مری میں مقرر کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلہ کے مذاکرات  7 جولائی کو ہوئے تھے۔