بی جے پی پر انتقامی کارروائی کا شبہ، وزراء کے تمام سرکاری پروگرام منسوخ
حیدرآباد۔28 ستمبر (سیاست نیوز) الیکشن کمیشن کی جانب سے تلنگانہ میں ضابطہ اخلاق کے نفاذ نے نگران کار حکومت کو الجھن میں مبتلا کردیا ہے۔ عام طور پر انتخابی شیڈیول کے اعلان کے بعد ضابطہ اخلاق نافذ ہوتا ہے لیکن الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے شیڈول کے اعلان سے قبل ہی ضابطہ اخلاق نافذ کردیا جس سے حکومت پر کئی پابندیاں عائد ہوچکی ہیں۔ نگران کار چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے انتخابی شیڈول کے اعلان تک بعض نئی اسکیمات کو متعارف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ وزراء کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنے متعلقہ اضلاع میں ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد اور افتتاحی پروگرام منعقد کریں تاکہ عوام کو حکومت کی ترقیاتی سرگرمیوں سے واقف کیا جاسکے۔ وزراء کی تیاریوں سے قبل ہی الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ کرتے ہوئے ہر کسی کو مایوس کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹی راما رائو نے آئندہ ایک ہفتے کے لیے مختلف پروگراموں کا شیڈول تیار کیا تھا لیکن ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے ساتھ ہی ان پروگراموں کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ بی سی اور دیگر طبقات کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے مختلف پروگرام منعقد کیے جانے والے تھے لیکن اب وزراء ایسے پروگراموں میں شرکت نہیں کرپائیں گے۔ ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے الجھن کا شکار ٹی آر ایس کی کارگزار حکومت بی جے پی کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ دنوں میٹرو ریل کے افتتاحی پروگرام میں وزیراعظم نریندر مودی کی تصویر آویزاں نہ کرنے پر رکن پارلیمنٹ بنڈارو دتاتریہ نے بطور احتجاج میٹرو سے اپنا سفر درمیان میں ترک کردیا تھا۔ اسکیم کو مرکزی حکومت کی بھاری فنڈنگ کے باوجود وزیراعظم کی تصویر آویزاں نہ کرنے اور مرکز کے تعاون کا تذکرہ نہ کرنے سے ناراض بی جے پی قائدین نے مرکز سے شکایت کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکز نے اس کا سنجیدگی سے نوٹ لیا اور ضابطہ اخلاق کے نفاذ کی راہ ہموار کردی۔ کانگریس پارٹی نے بھی الیکشن کمیشن سے شکایت کی تھی کہ نگران کار چیف منسٹر کی تصاویر کا ہر جگہ استعمال کیا جارہا ہے۔ شہر میں آج بھی حکومت کی مختلف اسکیمات سے فلیکسی آویزاں ہیں جن پر کے سی آر اور دیگر وزراء کی تصاویر ہیں۔ ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد ان فلیکسیز کو نکالنا پڑے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے حکومت کی کئی امکانی سرگرمیوں پر روک لگ گئی ہے۔ ٹی آر ایس قائدین دبے الفاظ میں بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں الیکشن کمیشن کے اس فیصلے سے خوش دکھائی دے رہے ہیں کیوں کہ اب کسی بھی سرکاری پروگرام میں چیف منسٹر یا وزراء شرکت نہیں کرپائیں گے۔ جاریہ اسکیمات پر عمل آوری کے موقع پر صرف عہدیدار موجود رہ سکتے ہیں۔ حکومت کسی بھی نئی اسکیم کا اعلان نہیں کرسکتی۔ اسے دوران نگران کار چیف منسٹر نے اپنے 5 انتخابی جلسوں کی کامیابی پر توجہ مرکوز کردی ہے۔ 3 اکٹوبر کو نظام آباد سے کے سی آر کی انتخابی مہم کا آغاز ہوگا۔ 4 اکٹوبر کو نلگنڈہ، 5 اکٹوبر ونپرتی، 7 اکٹوبر ورنگل اور 8 اکٹوبر کو کھمم میں کے سی آر جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی امیدواروں کے حق میں انتخابی مہم چلائیں گے۔