صومالیہ : پولیس اور الشباب حملہ آوروںمیں جھڑپ‘23ہلاک

30زخمی ‘ مہلوکین میں ایک خاتون اور اس کے تین بچے بشمول نومولود ‘ وزیر اور سینئر فوجی کرنل شامل

موغادیشو ۔ 29اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) صومالی افواج نے رات بھر کے موغادیشو ہوٹل کے پانچ انتہا پسند حملہ آوروں کی جانب سے محاصرہ کو ختم کردیا ۔ حملہ آوروں نے ایک خودکش کار بم بردار کے دھماکو مادوں سے لدی ہوئی گاڑی کو ہوٹل کے باب الداخلہ پر اڑا دیا تھا جس کے بعد حملہ آور عمارت میں زبردست داخل ہوگئے تھے ۔ کل دوپہر اس حملہ سے پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان جھڑپ کا آغاز ہوگیا ۔ فوج نے ناسا ‘ ہبلود ہوٹل پر اپنا قبضہ آج صبح بحال کردیا ۔ جھڑپ کے دوران تین حملہ آور مارے گئے اور دو زندہ گرفتار ہوگئے ۔ کیپٹن محمد حسین کے بموجب افریقہ کی مہلک ترین اسلامی انتہا پسند گروپ الشباب نے حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ حملہ کا آغاز ہفتہ کی دوپہر ہوا تھا جب کہ ایک خودکش لاری بم دارالحکومت کے مقبول ہوٹل کے باہر دھماکہ سے پھٹ پڑا تھا ‘ اس دھماکہ سے گاڑیاں مسخ ہوگئیں اور قریبی عمارتوں کو زبردست نقصان پہنچا ۔ صرف ان کی دیواریں کھڑی رہ گئیں ۔ حملہ آوروں نے ہوٹل میں زبردستی داخل ہوکر فوج کے ساتھ مسلسل فائرنگ کا تبادلہ شروع کردیا ۔ یہ فوج عمارت کے اندر تعینات تھی ‘ دھماکوں کی دو اور آوازیں سنائی دیں ۔ ایک حملہ آور نے ایک خودکش کمرپٹہ کو دھماکہ سے اڑا دیا ۔ کل کا حملہ ایک ہفتہ قبل حملہ کی یاد دلاتا ہے جس میں 350سے زیادہ افراد ایک زبردست لاری بم برداری میں ہلاک ہوگئے تھے ۔ لاری بمباری موغادیشو کی پُرہجوم سڑک پر کی گئی تھی ۔ یہ حملہ موغادیشو کی تاریخ کا مہلک ترین حملہ تھا ۔ کل کے محاصرہ میں 30 افرادزخمی ہوئے جن میں ایک وزیر بھی شامل ہیں ۔ جسے ہوٹل سے بچالیا گیا ‘ جب کہ زبردست فائرنگ جاری تھی ۔ بعض انتہا پسندوں نے دستی بم پھینکے اور رات میں عمارت کو برقی سربراہی کا سلسلہ منقطع کردیا ۔ مہلوکین میں ایک ماں اور اس کے تین بچے بشمول ایک نومولود شامل ہیں ۔ تمام مہلوکین کے سرپر گولی ماری گئی تھی ۔ حسین نے کہا کہ دیگر مہلوکین میں صومالی پولیس کے ایک سینئر کرنل ‘ ایک سابق رکن مقننہ اور حکومت کا ایک وزیر شامل ہیں ۔