کسانوں کے غیرکارکرد اثاثہ جات صرف 66,176 کروڑ روپئے ، بڑے کاروباریوں سے حکومت کا نرم رویہ ، آر ٹی آئی سے انکشاف
نئی دہلی ۔27 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ایک طرف ملک کا کسان قرض سے بے حال ہے، تو دوسری طرف صنعت کاروں کی قرض سے بینکس تباہی کے دہانے پر ہیں۔ وجئے مالیہ اور نیرو مودی جیسے صنعت کار بینک سے ہزاروں کروڑوں کا قرض لیکر فرار ہو جاتے ہیں، وہیں چھوٹا قرض لیکر کسان خودکشی تک کرنے کو مجبور ہو جاتے ہیں۔۔ آر ٹی آئی کے تحت حاصل جانکاری سے انکشاف ہوا ہے کہ بینکوں کا این پی اے کسانوں کے مقابلے صنعت کاروں پر 9 گنا زیادہ ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک کے کسانوں کا جی این پی اے 66176 کروڑ ہے، تو صنعتوں کا این پی اے 567148 کروڑ ہے۔ ملک کے مکمل این پی اے (جی این پی اے) پر نظر ڈالیں تو یہ 776067 کروڑ روپے ہے۔ اس میں سے 689806 کروڑ روپے سرکاری بینکوں کے ہیں، تو 86281 کروڑ روپے نجی بینکوں کے ہیں۔ اس طرح نجی بینکوں کے مقابلے سرکاری بینکوں کا این پی اے 8 گنا سے زیادہ ہے۔مدھیہ پردیش کے باشندہ سماجی کارکن چندرشیکھر گور نے آر ٹی آئی کے تحت جو معلومات حاصل کی ہے، وہ اس بات کا انکشاف کرتی ہے کہ کسانوں اور زراعت سے جڑے لوگوں کا این پی اے کل جمع 66176 کروڑ ہے۔اس میں سے عوامی بینکوں کا این پی اے 59177 کروڑ اور نجی بینکوں کا 6999 کروڑ روپے ہے۔ کسانوں اور زراعت کے کام سے جڑے لوگوں کے این پی اے کے مقابلے صنعتی دنیا کا جی این پی اے 567148 کروڑ روپے ہے۔ اس میں سے سرکاری بینکوں کا 512359 کروڑ اور نجی بینکوں کا 54789 کروڑ روپے ہے۔انڈین ریزرو بینک سے حاصل معلومات کے مطابق، سروس سیکٹر کا این پی اے 100128 کروڑ روپے ہے۔ اس میں پبلک سیکٹر کے بینکوں کا 83856 اور نجی بینکوں کا 16272 کروڑ روپے ہے۔غور طلب ہے کہ این پی اے وہ رقم ہوتی ہے جس کی وصولی بینکوں کے لئے آسان نہیں ہوتی ہے۔ ایک حساب سے یہ ڈوبتے کھاتے کی رقم کے زمرہ میں آتی ہے۔ اس رقم کو بینک رائٹ آف کرکے اپنے بیلینس شیٹ کو صاف ستھرا کر سکتا ہے۔ گزشتہ پانچ سال میں بینکوں نے 367765 کروڑ روپے کی رقم آپسی سمجھوتے کے تحت ڈوبتے کھاتے میں ڈالی ہے۔بینک کے جان کار بتاتے ہیں کہ بینکوں کی خستہ حالی کی ایک وجہ این پی اے ہے، تو دوسرا دیرینہ قرض ہے۔ بینک کے ذریعے جو رقم ڈوبتے کھاتے میں ڈالی جاتی ہے، وہ عامصارف کے ہی کھاتوں سے وصول کی جاتی ہے۔ این پی اے سیدھے طور پر وہ رقم ہے، جو بینک وصول کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔واضح ہو کہ یہ جانکاری تب سامنے آئی ہے، جب پنجاب نیشنل بینک گھوٹالے میں صنعت کار نیرو مودی بینک کا 11000 کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض بنا چکائے ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔