ممبئی میں مختلف صنعتی نمائندوں سے بات چیت ‘ گورنر ریزرو بینک اریجیت پٹیل سے بھی وزیر آئی ٹی کی ملاقات
حیدرآباد 4 ستمبر (سیاست نیوز) وزیر آئی ٹی و صنعت تلنگانہ کے ٹی آر نے ممبئی میں آر بی آئی گورنر اریجیت پٹیل کے علاوہ نامور صنعتکاروں سے ملاقات کی اور مختلف اُمور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انھیں تلنگانہ میں سرمایہ کاری کا مشورہ دیا۔ حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی پیشکش کی ۔ انہوں نے گلوبل سرمایہ کاروں کے سالانہ اجلاس سے بھی خطاب کیا۔ کے ٹی آر نے آج ممبئی میں مصروف ترین دن گزارا اور کئی اہم اجلاسوں میں شرکت کی۔ صبح میں انہوں نے آئی سی آئی سی آئی بینک کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر چندا کوچر سے ملاقات کی۔ تلنگانہ انڈسٹریل ہیلت کلینک، ویمن انٹرپرینئرشپ، ڈیجیٹل پہل کے علاوہ دیگر اُمور پر کوچر سے بات کی۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے قائم ٹی فنڈ میں حصہ دار بننے کی اپیل کی۔ بعدازاں کے ٹی آر نے مشہور صنعتکاروں سے ملاقات کی۔ جے ایس ڈبلیو گروپ کے صدرنشین و ایم ڈی سجن جندال سے ملاقات کی۔ انھیں تلنگانہ کی صنعتی پالیسی سے واقف کراتے ہوئے نئی ریاست میں سرمایہ کاری کی اپیل کی۔ ملاقات کے بعد سجن جندال نے کے ٹی آر کی ستائش کی۔ تلنگانہ کی ترقی کیلئے کے ٹی آر کے ویژن کو پسند کیا۔ انھوں نے ٹوئٹ کیاکہ تلنگانہ کی ترقی کیلئے کے ٹی آر کے پاس جو جذبہ اور نظریات ہیں وہ دوسرے قائدین میں بھی ہوں تو ملک جلد ترقی کرسکتا ہے ۔ کے ٹی آر نے بعدازاں لوہن کے ایم ڈی نلیش گپتا سے ملاقات کی اور تلنگانہ کے فارما سٹی میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی۔ شام میں گلوبل سرمایہ داروں کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی۔ اسٹارٹ اپ اسٹیٹ تین سالہ تلنگانہ کے پیشرفت کے موضوع پر وزیر صنعت کے ٹی آر نے خطاب کیا۔ انھوں نے کہاکہ ہم ایک اسٹارٹ اپ کمپنی کے طرز پر محنت لگن و دلچسپی سے ریاست میں سرمایہ کاری کو یقینی بنانے مثبت جذبہ سے کام کررہے ہیں۔ حکومت تلنگانہ کی صنعتی پالیسی کو ملک بھر میں سراہا جارہا ہے۔ ایک طرف فلاح و بہبود دوسری طرف ترقی کو ایجنڈہ بناتے ہوئے زیادہ ریاست میں سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کے مقصد سے کام کیا جارہا ہے۔ وزیر صنعت نے آر بی آئی کے گورنر اریجیت پٹیل سے بھی ملاقات کی۔ تلنگانہ کے سکشماں و چھوٹی صنعتوں کے مسائل اور اس کو مستحکم کرنے کے معاملہ میں ایک تحریری مکتوب حوالے کیا۔ یہ ملاقات ایک گھنٹہ کی رہی ۔ کے ٹی آر نے چھوٹی صنعتوں کی ترقی کیلئے آر بی آئی سے تعاون طلب کیا اور کہاکہ ملک کی معاشی ترقی میں چھوٹی صنعتوں کی 45 فیصد حصہ داری ہے۔ چھوٹی صنعتوں میں لاکھوں روزگار کے مواقع دستیاب ہورہے ہیں۔ اس شعبہ کو قومی بینکوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ تاہم بینکوں اور مالیاتی اداروں سے چھوٹی صنعتوں کو توقع کے مطابق تعاون حاصل نہیں ہورہا ہے جس سے چھوٹی صنعتوں کو نقصان ہورہا ہے یا بند ہونے والی کمپنیوں کو ہراج کرنے کی نوبت آرہی ہے۔ چھوٹی صنعتوں کے (این پی اے) کی نشاندہی میں آر بی آئی کے Techno Viability Study کیلئے 17 ماہ کی مہلت کے جو رہنمایانہ خطوط ہیں، اس کی خلاف ورزی کی کے ٹی آر نے آر بی آئی کے گورنر سے شکایت کی۔ انھوں نے اس موقع پر جمی کنٹہ کے قومیائے بینک کی جانب سے مقامی چھوٹی انڈسٹری کیلئے این پی اے کی نشاندہی کرکے صرف 15 دن میں ہراج کردینے کا حوالہ دیا۔ چھوٹی صنعتوں سے بقایا جات کی وصولی کا فیصلہ کرنے کیلئے ضلع سطح کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا اور بینکوں کی جانب سے آر بی آئی کے رہنمایانہ خطوط کو نظرانداز کردینے کی شکایت کی۔ کے ٹی آر نے بتایا کہ ریاست میں تقریباً 69,120 مسلمہ سکشماں اور چھوٹی صنعتیں موجود ہیں۔ ان میں لگ بھگ 8,618 ناکارہ یونٹس ہیں۔ ان مسائل کی نشاندہی کرنے والی تلنگانہ حکومت نے انڈسٹریل ہیلت کلینک کے نام سے ایک خصوصی پروگرام کا آغاز کیا۔ اس پروگرام کیلئے 100 کروڑ روپئے کا کارپس فنڈ بھی مختص کیا گیا۔ ان ہیلت کلینکس کے ذریعہ چھوٹی صنعتوں کو حکومت کے مختلف محکمہ جات اور مالی اداروں کے تعاون سے مالی امداد فراہم کرنے کام کیا جارہا ہے۔ حکومت کی اس خصوصی انڈسٹریل ہیلت کلینک پالیسی کو مالی ادارہ (NBFC) کی حیثیت سے نشاندہی کرکے آر بی آئی سے تعاون کی کے ٹی آر نے سے اپیل کی۔