وزیر اعظم نریندر مودی پر نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کا الزام
گورکھپور۔7 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں اسمبلی انتخابات کیلئے کمربستہ نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج کسان یاترا کے دوسرے دن زرعی قرضوں کی معافی کی پرزور مدافعت کی ہے اور کہا کہ نریندر مودی حکومت کو چاہئے کہ غریبوں اور کسانوں کے مصائب پر توجہ دیں۔ انہوں نے یہ الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے بڑے صنعتکاروں اور دولتمندوں کے 1.10 لاکھ کروڑ کے قرضے معاف کردیئے لیکن کسانوں کے مصائب و آلام کو نظرانداز کردیا گیا جوکہ قرضوں کے بوجھ سے پریشان ہیں۔ گوکہ قرضوں کی معافی کا فیصلہ وزیراعظم کے اختیار میں ہے اور ہم اس کے خلاف نہیں ہیںلیکن ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ آپ صرف سوٹ بوٹ کی سرکار نہ چلائیں۔ حکومت غریبوں پر بھی توجہ مرکوز کرے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ مختلف ریاستوں سے یہ اطلاعات آرہی ہیں کہ پانی کی قلت، زرعی کھاد، قرضوں اور اقل ترین امدادی قیمت اور برقی کے مسائل پر کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے صنعتکاروں پر کوئی بوجھ نہیں ہے لیکن کسانوں کے کاندھوں پر پورے ملک کا بوجھ ڈال دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے کسان یاترا کا آغاز کیا ہے۔
جبکہ آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر پارٹی کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لئے ایک ماہ طویل مہا یاترا شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مرکز اور ریاست میں کانگریس برسر اقتدار نہیں ہے لہٰذا وہ کسانوں کی امداد کرنے سے قاصر ہیں لیکن ان کے مسائل پر آواز بلند کی جائے گی۔ اترپردیش کانگریس میں جان ڈالنے نکلے راہل گاندھی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سوٹ بوٹ کی حکومت چلانے کی بجائے غریبوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ کسان یاتراکے دوسرے روز یہاں پہنچے مسٹر گاندھی نے کہا کہ کسان بے حال ہیں لیکن حکومت کی کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ انہوں نے گورکھپور اور اس کے آس پاس پھیلنے والی جان لیوا بیماری دماغی بخارسے متاثرین اور ان کے تیمار داروں سے بی آر ڈی میڈیکل کالج جاکر ملاقات کی۔ انہوں نے اس جان لیوا بیماری سے نجات دلانے کا مستقل بندوبست کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس سے پہلے 2005 میں بھی مسٹر راہل گاندھی نے میڈیکل کالج کا دورہ کیا تھا۔ دیوریہ سے دہلی تک 2500 کلومیٹر کی کسان یاترا لے کر نکلے کانگریس کے نائب صدر نے کہا کہ یہ علاقہ اس بیماری سے دوچار ہے اور یہ بیماری وقت سے پہلے ہی بچوں کی زندگی چھین رہی ہے ۔
منموہن سنگھ حکومت کے دوران کئی منصوبے بنائے گئے تھی تاکہ اس پر قابو پایا جا سکے ۔ مسٹرراہل گاندھی نے الزام لگایا کہ مسٹر مودی صرف سرمایہ داروں کی مدد کر رہے ہیں۔ کسانوں اور مجبوروں سے انہیں کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔ چھوٹے کسان قرض کی وجہ سے ٹوٹتے جا رہے ہیں۔ چھوٹے کسانوں کا قرض معاف نہیں کیا گیا۔امیروں کا ایک لاکھ 10 ہزار کروڑ کا قرض معاف کر دیا گیا۔ انہوں نے دہرایا کہ کانگریس مرکزی حکومت پر کسانوں کے قرض معاف کرنے کے لئے دباؤ بنائے گی۔ منموہن حکومت نے 70 ہزار کروڑ کا کسانوں کا قرض معاف کیا تھا۔ کانگریس نائب صدر نے دین دیال اپادھیائے گورکھپور یونیورسٹی کے مین گیٹ پر روڈ شو کرنے کے بعد کالیسرمیں جلسہ عام کیا۔ اس کے بعد وہ سہجنوا جائیں گے جہاں کسانوں اور دلت افراد سے ملاقات کریں گے ۔وہاں وہ ایک دلت کنبہ کے گھر کھانا بھی کھا سکتے ہیں۔ ان کا سنت کبیرنگر ضلع کے مگہر میں جلسہ عام سے خطاب کرنے کا پروگرام ہے۔ اس کے بعد وہ خلیل آباد میں کھاٹ اجتماع کریں گے ۔ ان کا رات میں بستی میں آرام کرنے کا پروگرام ہے ۔ اس سے پہلے منڈیروا شوگر مل کے نزدیک قائم کسان مجسمہ پر وہ گلہائے عقیدت پیش کریں گے ۔