صفائی کیلئے ملک گیر سطح پر مہم

صفائی کی مہم بے شک بہت ہی خوب ہے لیکن
یہ بہتر تھا کہ قلب و ذہن کی تطہیر ہوجاتی
صفائی کیلئے ملک گیر سطح پر مہم
زبردست تشہیر کے بعد نریندر مودی حکومت نے ملک گیر سطح پر صفائی کو یقینی بنانے کیلئے سوچھ بھارت ابھیان شروع کردیا ہے ۔ آج خود وزیر اعظم نے اس مہم کا افتتاح انجام دیا اور انہوں نے جھاڑو سے صفائی انجام دی ۔ وزیر اعظم نے اس مہم کے آغاز کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ یہ مہم خالص حب الوطنی ہے اور اس کو سیاست سے نہیں جوڑا نہیں جانا چاہئے ۔ یہ الگ بات ہے کہ خود حکومت اس مہم پر سیاست کر رہی ہے ۔ کم از کم اس کے اقدامات سے تو یہی تاثر ملتا ہے کہ حکومت اس مہم پر سیاست کر رہی ہے ۔ نریندر مودی نے اس مہم کے آغاز کے موقع پر ملک بھر سے تعلق رکھنے والی نو شخصیتوں کو عوامی مقامات اس مہم میں حصہ لینے کیلئے مدعو کیا ہے ۔ ان مدعوئین میں کانگریس لیڈر و سابق وزیر خارجہ مسٹر ششی تھرور بھی شامل ہیں۔ دیگر مدعوئین میں اداکار سلمان خان ‘ کرکٹر سچن تنڈولکر ‘ اداکارہ پرینکا چوپڑہ ‘ صنعتکار انیل امبانی ‘ گورنر گوا مردولا سنہا اور دوسرے شامل ہیں۔ ششی تھرور کو اس مہم کیلئے مدعو کئے جانے پر سیاست شروع ہوگئی ہے اور کہا جارہا ہے کہ ششی تھرور نے حالیہ عرصہ میں وزیر اعظم کی ستائش ایک سے زائد مرتبہ کی تھی ۔ خاص طور پر جب وزیر اعظم نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کیا تھا اس وقت ششی تھرور نے ان کی زبردست ستائش کی تھی ۔ سمجھا جارہا ہے کہ ششی تھرور کو اسی ستائش کے انعام کے طور پر یا پھر کانگریس میں ان کے تعلق سے غلط فہمیوں کو ہوا دینے کی ایک کوشش کے طور پر منظم انداز میں انہیں اس مہم کیلئے خود وزیر اعظم نے مدعو کیا ہے ۔ سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس میں کسی طرح کی سیاست کا کوئی دخل نہیں ہے بلکہ ہر شعبہ زندگی سے ایک فرد کو مدعو کیا گیا ہے جن میں ششی تھرور بھی شامل ہیں۔ اب وزیر اعظم بھلے ہی یہ کہیں کہ اس مہم کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ صرف حب الوطنی ہے لیکن یہ واضح ہوگیا ہے کہ اس مہم پر سیاست شروع ہوچکی ہے ۔ چاہے یہ دانستہ ہو یا نا دانستہ لیکن سیاست نے اپنا کھیل شروع کردیا ہے ۔ آئندہ دنوں میں بھی اس مہم کے تعلق سے سیاست کا سلسلہ جاری رہنے کے آثار دکھائی دیتے ہیں اور اس سیاست کے نتیجہ میں اس مہم کے جو نتائج برآمد ہونے چاہئیں وہ توقعات کے مطابق نہیں ہوسکتے ۔
اس اسکیم کا آغاز جس انداز میں کیا گیا ہے اور جس انداز میں اس کی تشہیر عمل میں لائی گئی ہے اس سے یہ اندیشے بھی پیدا ہوتے ہیں کہ یہ آئندہ وقتوں میں صرف ایک تشہیری اور علامتی مہم بن کر رہ جائیگی ۔ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ حقیقت میںسیاست سے ماورا س اسکیم کے وہ نتائج برآمد ہوں جن کی توقع کے ساتھ مہم شروع کی گئی ہے ۔ اس مہم کو صرف تشہیر اور تصویر کشی کا حصہ بننے سے روکنے کی ضرورت ہے ۔ آج ہندوستان بھر میں صفائی کی جتنی ضرورت ہے اتنی شائد کسی اور چیز کی نہ ہو ۔ ہر گوشے میں زندگی کے ہر شعبہ میں اور ہر حال میں اس کی ضرورت ہے ۔ یہ بالکل درست ہے کہ صفائی حب الوطنی کے مترادف ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ حقیقی معنوں میں اس مہم کو صفائی تک محدود رکھا جائے ۔ اس کو تشہیر کا ذریعہ بننے سے یا علامتی اسکیم بن کر رہ جانے سے بچانے کی ضرورت ہے ۔ جہاں تک سماج کی سربرآوردہ شخصیتوں اور اسٹارس کا تعلق ہے انہیں بھی اس مہم میں اپنا رول ادا کرنا چاہئے ۔ بالی ووڈ اداکار عامر خان نے اس مہم میں شمولیت کی پیشکش کی ہے اور کہا کہ وہ کلین انڈیا مہم کے برانڈ ایمبسڈر بننے کیلئے بھی تیار ہیں۔ دوسرے اداکاروں ہی نہیں بلکہ زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کو بھی آگے آنا چاہئے۔ ہر ہندوستانی کو اپنے ملک میں صفائی اور اس کے بہتر نتائج میں اپنی رول اور اپنی ذمہ داری سمجھنے کی ضرورت ہے اور کم از کم اپنے آس پاس کے علاقہ کو صاف ستھرا کرنے کا فرض ادا کرنا چاہئے ۔
حکومت نے ایک اچھی اسکیم تو شروع کی ہے لیکن اسے اس اسکیم کو صرف سڑکوں پر کچرا صاف کرنے کی علامت تک محدود نہیں رہنا چاہئے ۔ اس اسکیم پر سارے ملک میں موثر انداز میں عمل آوری کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان کے ہزاروں گاؤں ایسے ہیں جہاں صفائی کے انتظامات انتہائی ناقص ہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ عوام کو پینے کیلئے صاف پانی تک دستیاب نہیں ہے ۔ انہیں بیت الخلا کی سہولت حاصل نہیں ہے ۔ ان کی زندگیاں غیر انسانی حالات میں گذر رہی ہیں۔ حکومت کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ ان ہزاروں لاکھوں گاووں میں بسنے والے ہندوستانیوں کی زندگیوں سے گندگی دور کرنے اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے پر توجہ دے ۔ اگر حکومت ان گاووں پر توجہ دے کر حالات زندگی بدلنے میں کامیاب ہوتی ہے تو یہی اس مہم کی کامیابی کا ثبوت ہوگی اور حقیقی معنوں میں حب الوطنی کے تقاضوں کی تکمیل بھی ہو سکے گی ۔