صدور شمالی کوریا و روس کی تنہائی میں دو گھنٹے بات چیت

روس میں کام کرنے والے 10 ہزار مزدوروں اور معاشی تعلقات زیرگفتگو
ولادی وسٹوک ۔ 25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) روس کے صدر پوٹن اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ نے پہلی بار آمنے سامنے ملاقات کی اور کوریائی خطہ میں امریکہ کے اثر کو کم کرنے کیلئے قریبی تعلقات قائم کرنے کا عہد کیا۔ روس میں کوریا اور روس کے سربراہان کی ملاقات روس کے مشرقی بعید کے شہر ولادی وسٹوک میں ہوئی۔ کم جونگ کو نیوکلیائی معاملے میں امریکہ کے ساتھ دیرینہ تنازعہ ہے اور روس کے صدر پوٹن اس خطہ میں ایک اور ’’عالمی توجہ کا مرکز‘‘ قائم کرنے کیلئے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ روس کے صدر اور کم جونگ کے درمیان تنہائی میں تقریباً دو گھنٹے تک بات چیت ہوتی رہی حالانکہ اتنی طویل بات چیت کی توقع نہیں کی جارہی تھی۔ یہ بات چیت بحرالکاہل کے ساحل پر واقع ایک شہر کے جزیرے میں ہوئی۔ باہمی ملاقات سے قبل دونوں قائدین نے ایک مختصر بیان دیا اور دونوں قائدین نے کہا کہ وہ اپنے باہمی تعلقات کو سوویت دور کے طاقتور ترین تعلقات میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ جب کوریا کی حکومت کے بانی اور کم کے دادا کم II کو روس کی تائید حاصل تھی کم نے کہا کہ انہیں امید ہیکہ وہ ماسکو کے ساتھ عصری تعلقات کو بہت زیادہ مستحکم اور صحتمند تعلقات میں تبدیل کردیں کہ اس کے جواب میں پوٹن نے بیان کیا کہ کم کے روس کے دورہ سے دونوں ممالک کے معاشی اور سفارتی تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔ کم نے پوٹن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس ملاقات کو ایک بہترین ملاقات قرار دیا اور کہا کہ ہم نے ابھی تھوڑی دیر قبل خیالات کا بامعنی تبادلہ عمل میں لایا۔ ان مسائل پر جو دونوں ملکوں کی دلچسپی کا باعث ہیں۔ پوٹن نے کہا کہ بات چیت کسی قدر طویل ہوگئی مگر دونوں لیڈروں میں سے کسی نے بھی اپنے اصل موضوع اور منشاء کے تعلق سے زیادہ نہیں کہا۔ مزید جن باتوں پر روس اور شمالی کوریا کے قائدین میں بات چیت ہونے والی ہے ان میں گمان ہیکہ روس میں کام کرنے والے 10 ہزار مزدوروں کا مسئلہ بھی شامل ہوگا جنہیں رواں سال کے اختتام تک روس سے نکل جانا ہوگا۔ لیبر، شمالی کوریا کی آمدنی کا کلیدی ذریعہ ہیں اور ان ہی سے شمالی کوریا کو نقدی بھی حاصل ہوتی ہے۔ شمالی کوریا نے بارہا روس سے کہا ہیکہ وہ شمالی کوریا کے مزدوروں کو معاہدے کے اختتام کے باوجود بھی وہاں ملازمت دے۔