صدقہ اللہ تعالی سے تجارت کاسامان ہے جس میں نقصان کا خدشہ نہیں۔ البیک کا ویڈیو

سعودی عرب کا مشہور فوٹ چین البیک جہاں پر لوگ دوگھنٹوں تک قطار میں کھڑ ے ہوکر کھانے کے اشیاء خریدتے ہیں۔ البیک ریسٹورنٹ میں ایسا کیا ہے جس کی وجہہ سے لوگ گھنٹوں تک انتظار کرتے ہیں۔

کہیں ایسا تو نہیں کہ البیک کے کھانے مایہ ناز ہیں‘ یا پھر البیک ریسٹورنٹ انتظامیہ جو مصالحہ استعمال کرتا ہے وہ دنیا کسی اور ریسٹورنٹ میں دستیاب نہیں ہیں‘ یا پھر پکوان کا جونظام یہاں پر مہیا کیاگیا ہے وہ دنیا کے تمام ریسٹورنٹ سے منفرد ہے ‘ مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

دراصل البیک ریستورنٹ کے مالک نے جب ہوٹل کی بنیاد ڈالی تھی تب انہوں نے فیصلہ کیاتھا کہ ایک پارسل پر وہ ایک روپیہ صدقہ ادا کریں گے ۔

ابتداء میں وہ اپنے فیصلے کے مطابق کچھ ریال کی خیرات کیاکرتے تھے مگر جیسا جیسا کاوبار بڑھنے لگا خیرات کا سلسلہ بھی طویل ہوتا گیا اور وہ یہاں تک پہنچ گیا کہ کئی خیراتی ادارے ان کی رقم پر چلانے لگے۔ پھر اچانک ایک روز بانی البیک کاانتقال ہوگیا۔

او رخیراتی اداروں کو تشویش لاحق ہوگئی ہے کہ ان کے بچے صدقہ ادا کرنے کی ان کی اس مہم کو جاری رکھیں گے یا نہیں ۔

جب بانی البیک کے بچوں کو ایک روپیہ صدقہ کی بات کا پتہ چلاتو وہ حیران ہوگئے اور تمام تفصیلات سے واقفیت حاصل کرنے کے بعد ا ن لوگوں نے فیصلہ کیا کہ فی پارسل دو روپیہ صدقہ ادا کیاجائے گا۔

صدقہ جان ومال کی حفاظت کا بہترین ذریعہ اور یہ اللہ تعالی سے راست تجارت کا سامان ہے جس میں نقصان کا خدشہ ہر گز نہیں ہوتا اور اس کی ایک زندہ مثال ہمارے سامنے البیک فوٹ چین کی شکل میں ہے