کانگریس ، تلگو دیشم اور دیگر ارکان کی شمولیت کے بعد حوصلے بلند ، مزید دو ارکان کی تائید درکار
حیدرآباد۔/26جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل کے صدرنشین کے عہدہ پر قبضہ کیلئے برسراقتدار ٹی آر ایس کی مساعی کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس، تلگودیشم اور پی آر ٹی یو سے تعلق رکھنے والے 9ارکان کونسل کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے بعد کونسل کے صدر نشین کا عہدہ ٹی آر ایس کے حق میں ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ تلنگانہ کونسل میں کانگریس پارٹی کو اکثریت حاصل تھی لیکن 9ارکان کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے بعد برسراقتدار جماعت بڑی پارٹی کے طور پر اُبھری ہے جبکہ کانگریس دوسرے نمبر پر آگئی۔ ریاست کی تقسیم کے بعد تلنگانہ قانون ساز کونسل کیلئے 40ارکان الاٹ کئے گئے۔ کونسل میں فی الوقت ارکان کی تعداد 35ہے اور 5نشستیں مخلوعہ ہیں۔ صدر نشین کے عہدہ کے حصول کیلئے کسی بھی پارٹی کو18ارکان کی تائید ضروری ہے۔ ٹی آر ایس میں کل 9ارکان کی شمولیت سے قبل کونسل میں کانگریس ارکان کی تعداد 17تھی جبکہ ٹی آر ایس کے ارکان کی تعداد 7، تلگودیشم 6، مجلس 2، پی آر ٹی یو 2اور پی ڈی ایف کا ایک رکن تھا۔ ٹی آر ایس ارکان میں سوامی گوڑ، سدھاکر ریڈی، محمود علی، نریندر ریڈی کے علاوہ حال ہی میں گورنر کے کوٹہ سے نامزد کئے گئے این نرسمہا ریڈی اور راملو نائیک شامل ہیں۔ تکنیکی طور پر ٹی آر ایس رکن کی حیثیت سے برقرار دلیپ کمار کے بشمول ٹی آر ایس ارکان کی تعداد 7 تھی تاہم کل کانگریس سے 5، تلگودیشم سے2 اور پی آر ٹی یو کے 2ارکان نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس طرح کونسل میں ٹی آرایس ارکان کی تعداد بڑھ کر 16ہوگئی۔ دوسری طرف صدرنشین کونسل کے عہدہ پر فائز کانگریس پارٹی کے ارکان کی تعداد گھٹ کر 12ہوگئی۔ کانگریس کو اکثریت سے محرومی کے بعد یقینی طور پر صدرنشین کا عہدہ ٹی آر ایس کے حق میں آجائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ صدرنشین کے عہدہ کیلئے ٹی آر ایس کو مزید دو ارکان کی تائید کی ضرورت پڑے گی۔ کونسل کے انچارج چیرمین کی حیثیت سے کانگریس کے این ودیا ساگر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ کونسل میں ٹی آر ایس ارکان کی تعداد میں اضافہ کے باعث آئندہ قانون ساز کونسل کے اجلاس میں نئے صدر نشین کا انتخاب کیا جائے گا۔ ٹی آر ایس ذرائع کے مطابق کانگریس کے مزید تین ارکان ٹی آر ایس میں شمولیت کیلئے تیار ہیں۔ اگر وہ شامل نہ بھی ہوں تو ٹی آر ایس حلیف جماعت مجلس کے دو ارکان کی تائید کے ساتھ صدرنشین کے عہدہ پر قبضہ کرلے گی۔ صدر نشین کے عہدہ کیلئے ٹی آر ایس ارکان میں ابھی سے سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس عہدہ کے اہم دعویداروں میں سابق این جی اوز قائد سوامی گوڑ اور کانگریس سے شمولیت اختیار کرنے والے کے آر اموس شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ نئے ارکان کو قانون انسداد انحراف کے تحت کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے بشرطیکہ ان کی سابقہ پارٹیاں اس سلسلہ میں صدرنشین سے شکایت کریں۔ اگر صدرنشین کے عہدہ پر ٹی آر ایس کے رکن منتخب ہوجائیں تو وہ تکنیکی بنیادوں پر انسداد انحراف کی کارروائی کو طول دے سکتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جن ارکان نے کل ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی ان میں زائد ارکان کی میعاد ایک سال سے بھی کم باقی رہ گئی ہے۔