صدر فلسطینی اتھارٹی سے ملاقات پر اسرائیلی مذاکرات کار پر تنقید

یروشلم۔ 18؍مئی (سیاست ڈاٹ کام)۔ اسرائیل کے مذاکرات کار اعلیٰ زیپی لیونی آج تنقید کا نشانہ بن گئیں، کیونکہ انھوں نے صدر فلسطینی اتھارٹی محمود عباس سے بات چیت کی تھی۔ سینئر عہدیداروں کا اصرار ہے کہ امن مذاکرات کے احیاء کا اسرائیل کوئی اِرادہ نہیں رکھتا۔ لندن میں یہ ملاقات دونوں فریقین کے مذاکرات کا آخری دور گزشتہ ماہ ناکام ہوجانے کے بعد دونوں قائدین کی اولین ملاقات تھی اور وزیر خارجہ امریکہ جان کیری کے ساتھ دونوں قائدین کی علیحدہ علیحدہ بات چیت کے بعد کی گئی تھی۔ وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو کے دفتر اور وزراء نے فوری طور پر لیونی۔ عباس ملاقات سے دوری اختیار کرتے ہوئے پُرزور انداز میں کہا کہ یہ ایک نجی ملاقات تھی اور اس سے فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات کے احیاء کا کوئی سرکاری اِرادہ ظاہر نہیں ہوتا۔

وسط اپریل میں اسرائیل نے امن مذاکرات سے ترکِ تعلق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حکومت فلسطین سے جس کی تائید حماس کی قیادت کررہی ہو، کوئی بات چیت نہیں کرسکتا۔ مغربی کنارہ کی فلسطینی اتھارٹی نے قبل ازیں غزہ پٹی کی حکمراں حریف اسلام پسند پارٹی حماس سے اتحاد کے معاہدہ کا اشارہ دیا تھا۔ حماس یہودی مملکت کو تباہ کرنے کا عہد کئے ہوئے ہے، حالانکہ وزیراعظم نتن یاہو اس ملاقات پر نمایاں طور پر برہم نظر آرہے تھے، لیکن اپنے سرکاری بیان میں انھوں نے کہا وہ اس ملاقات کے اثرات کا جائزہ لیں گے۔ وزیراعظم نتن یاہو نے واضح کردیا کہ ملاقات سے قبل ابومازن (محمود عباس) نے واضح کردیا تھا کہ وہ زیپی لیونی سے شخصی حیثیت سے ملاقات کررہے ہیں، حکومت اسرائیل کے نمائندہ کی حیثیت سے نہیں۔ نتن یاہو نے بھی واضح کردیا ہے کہ لیونی اس ملاقات کے وقت حکومت اسرائیل کی نمائندہ نہیں تھیں، انھوں نے مکمل طور پر خانگی ملاقات میں شرکت کی تھی۔