صدر ایران کا نیوکلیئر مذاکرات میں شفافیت کا پیشکش

تہران؍ویانا۔ 11؍مئی (سیاست ڈاٹ کام)۔ صدر ایران حسن روحانی نے کہا کہ ان کے ملک کو 6 عالمی طاقتوں کے ساتھ نیوکلیئر مذاکرات میں شفافیت کے علاوہ کوئی اور پیشکش نہیں کرنی ہے۔ ایرانی سرکاری ٹی وی نے حسن روحانی کی تقریر آج راست نشر کی۔ صدر ایران نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ نیوکلیئر ہتھیار نہیں چاہتا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں سوائے شفافیت کے بات چیت میں کوئی اور پیشکش نہیں کرنا ہے۔ ان کا یہ تبصرہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان بات چیت کے تازہ مرحلہ میں منظر عام پر آیا۔

مذاکرات کا آغاز منگل کو ہوگا۔ سخت گیر افراد کا دعویٰ ہے کہ حسن روحانی انتظامیہ نے کئی رعایتیں مغربی ممالک کو دے دی ہیں جب کہ اس کے معاوضہ میں بہت کم حاصل کیا ہے۔ نومبر میں ایران نے اتفاق کیا تھا کہ اپنی یورینیم افزودگی کے معاوضہ میں تحدیدات میں نرمی پیدا کی جائے گی۔ اب مذاکرات آخری مراحل میں ہیں۔ ایران کے متنازعہ نیوکلیئر پروگرام کو روکنے کے لئے عالمی طاقتیں معاہدہ کرنا چاہتی ہیں، جس کے لئے 20 جولائی قطعی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ ویانا سے موصولہ اطلاع کے بموجب ایران اور عالمی طاقتوں کی بات چیت منگل کے دن اہم مرحلہ میں داخل ہوگی۔

بات چیت کے دونوں فریقین نے اُمید ظاہر کی ہے کہ ایک معاہدہ کا مسودہ آخری تاریخ 20 جولائی سے پہلے تیار ہوجائے گا۔ اس معاہدہ کے نتیجہ میں ایران کے نیوکلیئر پروگرام میں تخفیف ہوجائے گی اور اس کے لئے نیوکلیئر ہتھیار تیار کرنا مشکل ہوجائے گا۔ دوسری طرف تحدیدات کی برخاستگی سے ایران کی خاتمہ کے قریب معیشت بہتر حالت میں آجائے گی۔ اگر یہ مقصد حاصل ہوجائے تو ایک انتہائی ناقابل حل جغرافی۔ سیاسی مسئلہ کی یکسوئی ہوجائے گی۔ دس سال سے سفارتی ذرائع سے مسئلہ کی یکسوئی کی کوشش جاری ہے جو تاحال ناکام رہی ہے۔ اس کی وجہ سے کشیدگیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں اور جنگ کی باتیں ہورہی ہیں، حالانکہ امریکہ۔ ایران تعلقات بہتر ہوچکے ہیں۔ انٹرنیشنل بحران گروپ کے ایرانی تجزیہ نگار علی واعظ نے کہا کہ اگر بات چیت میں مشکلات برقرار رہیں تو بات چیت کے ناکام ہونے کے اندیشے بہت زیادہ ہیں اور ناکامی کی صورت میں پیدا ہونے والے خطرات اس سے بھی زیادہ ہیں۔

دونوں فریقین چاہتے ہیں کہ نومبر میں جنیوا میں جو عبوری معاہدہ طئے پایا تھا، اس کو آگے بڑھایا جائے تاکہ ایران چھوٹی اور تیز رفتار تحدیدات سے نجات حاصل کرسکے اور اس کے لئے اس کو بحالی اعتماد اقدامات کرنے ہوں گے۔ بات چیت کے تین مرحلے ویانا میں قبل ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ پہلے ہی منعقد کئے جاچکے ہیں۔ دونوں فریقین احتیاط کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں پُرامید ہیں۔ سب سے بڑی رکاوٹ وادیٔ ارک کا ری ایکٹر ہے جو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حل کرلیا جائے گا۔