امریکی قونصل خانہ کے عہدیداروں سے چیف سکریٹری تلنگانہ کی ملاقات اور مکتوب حوالے
حیدرآباد۔ 2 ڈسمبر (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ و آندھرا پردیش، صدر امریکہ براک اوباما کے استقبال کیلئے کوشاں نظر آرہے ہیں۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے آج امریکی قونصل خانہ متعینہ حیدرآباد کے عہدیداروں کو چیف سکریٹری تلنگانہ مسٹر راجیو شرما نے باضابطہ مکتوب حوالے کرتے ہوئے براک اوباما کے دورۂ ہند میں حیدرآباد کو شامل کرنے کی خواہش کی ہے، اسی طرح چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے مرکزی حکومت سے اپنے تعلقات اور وزیراعظم نریندر مودی سے شخصی روابط کی بنیاد پر اوباما کے دورۂ ہند میں ریاست آندھرا پردیش کو شامل کروانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاع کے بموجب یوم جمہوریہ کے موقع پر مسٹر اوباما ہندوستان کے دورہ کو قطعیت دے چکے ہیں لیکن تاحال اس بات کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ اوباما کے دورۂ ہند کے دوران کتنے شہر ان کے دورہ کا حصہ ہوں گے۔ سابق میں براک اوباما کے دورۂ ہندوستان کے موقع پر دہلی اور ممبئی کے علاوہ امرتسر کو ان کے دورہ میں شامل رکھا گیا تھا لیکن لمحہ آخر میں امرتسر کا دورہ منسوخ کردیا گیا تھا۔ اس مرتبہ یوم جمہوریہ کے موقع پر بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کررہے براک اوباما کو آندھرا پردیش کا دورہ کروانے کے لئے مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کوشاں ہیں اور وہ دنیا کی اہم شخصیتوں کو متوجہ کرنے کی صلاحیت کے حامل تصور کئے جاتے ہیں چونکہ سابق میں انہوں نے سابق صدر امریکہ بل کلنٹن کے علاوہ، بل گیٹس وغیرہ کو حیدرآباد کا دورہ کروانے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ حیدرآباد کا دورہ کرنے والوں میں سابق صدر امریکہ جارج ڈبلیو بش بھی شامل ہیں جنہوں نے ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور اقتدار میں حیدرآباد کا دورہ کیا تھا۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب چیف سکریٹری تلنگانہ مسٹر راجیو شرما نے قونصل خانہ کے عہدیداروں کو حوالہ کردہ مکتوب میں صدر امریکہ کے متوقع دورۂ ہند میں حیدرآباد و ریاست تلنگانہ کو شامل کرنے کی خواہش کی ہے جبکہ مسٹر نائیڈو کی جانب سے اوباما کو وشاکھاپٹنم اور وجئے واڑہ کا دورہ کروانے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن دونوں ریاستوں کے مشترکہ مقام حیدرآباد ہونے کے باعث اس سلسلے میں تاحال کوئی واضح بات سامنے نہیں آرہی ہے کہ صدر امریکہ دونوں ریاستوں میں دورہ کے لئے کس کا انتخاب کریں گے ۔آندھرا پردیش کے دوسرے بڑے شہر وشاکھاپٹنم کی حالت طوفان ہد ہد کے باعث اب بھی ابتر ہے۔