صدر امریکہ اوباما کی ریاض میں آمد، شاہ عبداللہ سے ملاقات

ریاض ۔ 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ بارک اوباما نے خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے ملاقات کی اور باہمی تعلقات کے علاوہ بین الاقوامی اُمور پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی حکام نے اِس دورہ کو شام کے حالات کے تناظر میں اہم قرار دیا ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے شام کی اعتدال پسند اپوزیشن کو بہتر طریقہ سے سعودی حکومت حمایت کررہی ہے۔ اِس میں فوجی تعاون بھی شامل ہے۔ تاہم سعودی عرب کو شام میں امریکہ کی مداخلت پر اعتراض ہے۔ صدر اوباما کے ہمراہ آنے والے ڈپٹی قومی سلامتی مشیر بین روہڈے نے کہاکہ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اور اوباما کے درمیان شام کی سیاسی، فوجی اور دیگر مسائل پر بات چیت کی گئی۔ سپٹمبر میں شام کے خلاف فوجی کارروائی نہ کرنے اوباما کے اعلیٰ اختیاری فیصلہ پر سعودی عرب نے ناراضگی ظاہر کی تھی کیونکہ شام کی اپوزیشن کی مضبوط تائید کرنے والے ملک سعودی عرب کو امریکہ کی بے جا مداخلت پر اعتراض ہے۔ قبل ازیں امریکہ کے صدر براک اوباما سعودی عرب کے سرکاری دورے پر جمعہ کو دارالحکومت ریاض پہنچ گئے ہیں۔ وہ اپنی آمد کے بعد سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے عشائیے پر ملاقات کررہے ہیں جس میں وہ انھیں یہ باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ امریکا عراق اور افغانستان سے فوجی انخلاء کے باوجود خلیج عرب کی سکیورٹی کی ذمے داریوں سے دستبردار نہیں ہوا ہے

اور ایران کے ساتھ مذاکرات کے باوجود سعودی عرب کے تحفظات کو نظر انداز نہیں کیا جاِئے گا۔صدر اوباما کی شاہ عبداللہ سے گذشتہ چھے سال میں یہ تیسری سرکاری ملاقات ہے۔ان کے قومی سلامتی کے نائب مشیر بن رہوڈز نے ان کے سرکاری طیارے ائیرفورس ون میں اپنے ساتھ محو سفر صحافیوں کو بتایا کہ اوباما شاہ عبداللہ سے ملاقات میں خلیج کی سکیورٹی ،مشرق وسطیٰ میں امن ،شام ،ایران اور مصر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔رہوڈز کے
بہ قول اوباما شامی حزب اختلاف کی فورسز کے لیے کوئی خاص اعلان کرنے والے نہیں ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور سعودی عرب مل کر شامی باغیوں کو مزید امداد مہیا کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان روابط کی وجہ سے اب تعلقات میں بہتری آئی ہے

کیونکہ ہماری شام پالیسی کے بارے میں اختلافات کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری آگئی تھی لیکن اب ہم سات ماہ قبل کے مقابلے میں زیادہ بہتر پوزیشن میں ہیں۔بن رہوڈز نے مزید بتایا کہ ”صدر اوباما شاہ عبداللہ کو ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے بارے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے اور یہ واضح کریں گے کہ ان مذاکرات کا مطلب ایران کی جوہری اور دوسری سرگرمیوں کے بارے میں امریکی تشویش میں کمی نہیں ہے بلکہ امریکا کو ایران کی جانب سے شامی صدر بشارالاسد اور حزب اللہ کی حمایت اور یمن اور خلیج کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے سرگرمیوں پر برابر تشویش لاحق ہے اور ہم جوہری مذاکرات میں ان ایشوز کے حوالے سے کوئی بات نہیں کررہے ہیں”۔امریکی صدر ایسے وقت میں سعودی عرب کا دورہ کررہے ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان ایرانی ایٹمی پروگرام اور شامی خانہ جنگی پر تعلقات میں سردمہری ہے۔