صدرجمہوریہ سے جے این یو طلبہ کی درخواست

وائس چانسلر کے خلاف کارروائی کی خواہش ،کنہیا کمار کا طلبہ کے جلوس سے خطاب
نئی دہلی ۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کی فضاء میں آج پھر آزادی کے نعرے گونجنے لگے جبکہ راشٹرپتی بھون کی سمت سینکڑوں طلبہ نے جلوس نکالا اور صدرجمہوریہ سے درخواست کی کہ وائس چانسلر حیدرآباد یونیورسٹی کے خلاف کارروائی کی جائے۔ احتجاجی جلوس کا اہتمام مشترکہ کارروائی کمیٹی برائے سماجی انصاف دہلی نے کیا تھا۔ جلوس کا آغاز منڈی ہاؤز سے ہوا جسے جنترمنتر کے بعد پولیس نے روک دیا۔ طلبہ نے ایک اجلاس منعقد کیا تاکہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ اظہاریکجہتی کیا جاسکے۔ حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی طلبہ یونین کے صدر کنہیا کمار نے جو غداری کے مقدمہ میں ضمانت پر رہا کئے گئے ہیں، طلبہ سے اپیل کی کہ سماجی انصاف کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے حالات جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے زیادہ ابتر ہیں۔ وہ شخصی طور پر ان کا جائزہ لے چکے ہیں اس لئے وہ اپیل کرتے ہیں کہ طلبہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں اور حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ اظہاریکجہتی کریں تاکہ سماجی انصاف حاصل کیا جاسکے۔ جواہرلال نہرو یونیورسٹی نے 9 فروری کے متنازعہ واقعات کی 3 پروفیسرس کی جانب سے کی گئی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ جو برسر عام لانے سے انکار کردیا ہے۔ اس سلسلہ میں یونیورسٹی نے آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ 8(1)(ih) اور 8(1)(a) کا حوالہ دیتے ہوئے اس طرح کی رپورٹ کے افشاء کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔

9 فروری کو جو واقعہ رونما ہوا اس کے بعد جو کچھ تبدیلیاں آئی تھیں اس کی یونیورسٹی سطح پر ہی تحقیقات کروائی گئی تھیں۔اگر اس واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں تو اس بارے میں ابتدائی رپورٹ کو مخفی رکھا جائے۔ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 8(1)(a) میں ایسی کسی خاص بات کو ظاہر کرنے سے منع کردیا گیا ہے جو کسی کی زندگی کے لئے خطرہ بن سکتا ہے۔ کسی بھی فرد کی سلامتی یا اس کی شناختی مخفی رکھنا ضروری ہے۔ یونیورسٹی نے تحقیقاتی عمل کی موجودہ تفصیلات بتانے سے بھی انکار کردیا ہے۔ یونیورسٹی حکام نے ان تمام معلومات کو اپنے پاس ہی محفوظ کرلیا ہے۔ اگر اس طرح کی معلومات کا انکشاف کردیا گیا تو اس سے تحقیقات کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔ آر ٹی آئی کے درخواست گذار پارس ناتھ سنگھ نے کہاکہ سی پی آئی او کی جانب سے دیئے گئے جواب کو رجسٹرار جے این یو کو منظوری حاصل ہوئی ہے جو آر ٹی آئی قانون کے تحت ابلیٹ اتھاریٹی کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ ان کا استدلال ہے کہ رجسٹرار اس قانون کا اپنے طور پر اندازہ نہیں کرسکتا ہے۔ اگر کوئی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ فضول کوشش ہوگی۔