صدارتی انتخاب ، نظریات کی لڑائی : سونیا گاندھی

میرا کمار کا پرچہ نامزدگی داخل ، ہمارے نظریات جمہوری اقدار پر مبنی
نئی دہلی۔ 28 جون (سیاست ڈاٹ کام) صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج صدارتی انتخاب کو نظریات اور اصولوں کی لڑائی قرار دیا کہ اپوزیشن نے اس انتخاب کا مقابلہ کرنے کا مصمم ارادہ کرلیا ہے۔ ہمارے لئے یہ نظریات اور اصولوں کی لڑائی ہے۔ سچائی کیلئے ہم لڑیں گے۔ اپوزیشن کی صدارتی امیدوار میرا کمار نے آج کانگریس کے اعلیٰ قائدین اور اپوزیشن لیڈروں کی موجودگی میں اپنا پرچہ جات نامزدگی داخل کیا اور کہا کہ یہ نظریات کیلئے لڑائی ہے جو اب شروع ہورہی ہے۔ 72 سالہ میرا کمار نے جنہوں نے صدر کانگریس سونیا گاندھی اور سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے ہمراہ اپنا پرچہ جات نامزدگی داخل کیا، اپنی انتخابی مہم کا 30 جون سے گجرات میں سابرمتی آشرم سے آغاز کریں گی۔ پارلیمنٹ بازار میں پرچہ جات نامزدگی کے ادخال کے ساتھ سابق اسپیکر لوک سبھا نے کہا کہ اب ان کی جنگ نظریات کیلئے ہوگی۔ ان کے ہمراہ این سی پی کے صدر شرد پوار اور سی پی آئی ایم جنرل سیکریٹری سیتا رام یچوری بھی تھے۔ سونیا گاندھی اور دیگر اعلیٰ کانگریس قائدین کے علاوہ اپوزیشن کے دیگر قائدین بھی موجود تھے اور ان کے پرچہ جات نامزدگی کی حمایت کی۔ میرا کمار نے کہا کہ میں نے اپنا پرچہ جات نامزدگی داخل کردیا ہے۔ صدارتی انتخاب کیلئے اپوزیشن امیدوار کی حیثیت سے وہ این ڈی اے امیدوار رام ناتھ کووند کا مقابلہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ سونیا گاندھی اور16 اپوزیشن پارٹیوںکے قائدین ہیں اور الیکٹورل کالج کے ارکان بھی شامل ہیں۔ آج سے ہماری جنگ نظریات کی لڑائی ہوگی جو شروع ہوچکی ہے۔ یہ نظریہ خالص جمہوری اقدار پر مبنی ہے۔ جمہوریت نے ہمارے سماج میں اونچا مقام حاصل کیا ہے اور صحافت کی آزادی ہے اور ہر فرد کو اظہار خیال کی بھی اس جمہوریت میں آزادی ملی ہے۔ ہم غربت کا خاتمہ کرنے ایک شفاف حکمرانی چلانے اور ذات پات کی دیواروں کو گرادینے کا عزم رکھتے ہیں۔
میرا کمار نے یہ بھی کہا کہ وہ صرف اس نظریہ کے بارے میں بات کرنے کی حد تک ایقان نہیں رکھتی ہیں بلکہ وہ اس کو روبہ عمل لانے پر بھی یقین رکھتی ہیں۔ نظریات اور اصولوں کو لے کر ہی ہم آگے بڑھیں گے۔ میرا کمار نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی الیکٹورل کالج کے تمام ارکان سے اپیل کی ہے کہ یہ بہت اہم وقت ہے جب ملک ایک ایسے موڑ پر ٹھہرا ہے جہاں سے نظریات کا ٹکراؤ ہورہا ہے۔ ایک راستہ ہم کو تنگ نظری اور کوتاہ ذہن قیادت کی جانب سے جاتا ہے جہاں غریب اور پسماندہ طبقات کا کوئی خیال نہیں رکھا اور اس بارے میں کسی کو کوئی تشویش نہیں ہے۔ دوسرا راستہ، دلتوں، غریبوں اور پچھڑے طبقات، پسماندہ طبقات، خواتین، مزدور اور تمام مذاہب کے ماننے والے عوام کی جانب جاتا ہے۔ ہم نے دوسرا راستہ اختیار کیا ہے۔ اس لئے میں ہر ایک پر زور دے رہی ہوں کہ وہ اپنی بات کو دل کی گہرائیوں سے غور کریں۔ ضمیر کی آواز پر ووٹ دیں اور اس ملک کو آگے لے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سابرمتی پہونچیں گی جہاں سے انہیں طاقت اور جذبہ حاصل ہوگا۔ کل شام سے ہی ان کے اندر توانائی موجزن ہوگی اور دوسرے دن سے وہ اپنی مہم کا آغاز کریں گی۔ گجرات سے وہ ممبئی اور بنگلور جائیں گی اور 6 جولائی کو بہار کا دورہ کریں گی۔ وہ اپنی مہم 15 جولائی کو ختم کریں گی۔ پرچہ جات نامزدگی کی کل تنقیح عمل میں آئے گی۔ 17 جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے این ڈی اے امیدوار رام ناتھ کووند نے کہا تھا کہ ان کا مقابلہ اپوزیشن امیدوار سے ہوگاجس کے لئے وہ تیار ہیں۔