ریاض ۔ جمعہ کے روز سعود ی عرب کے صحرا میں منعقدہ پہلے جاز موسیقی فیسٹول سے سعودی مرد او ر عورتیں لطف اندوز ہوئے‘ سہ روزہ تہوار کے دوسرے روز یہ پروگرام منعقد ہوا جس کا مقصد اپنی قدامت پسند شبہہ کو بدلنے کی سعودی عرب کی جانب سے شروع کی گئی پہل کا حصہ ہے۔ریاض ‘ بیروت اور اورلینڈس کے مقامی اور بیروانی لوگ بیانڈ کا مشاہدہ کرنے کے لئے یہاں پہنچے تھے۔ پچھلے سال اسلامی پولیس نے ایک کنسرٹ گانے کو نقصاندہ اور بدعنوان قراردیکر اس کی مذمت کی تھی کے بعد اس اسلامی ملک میں ہجوم کا لبنان کے چاڈی ناشیف کی جانب سے پیش کئے جانے والے ایگل’’ہوٹل کیلفورنیا‘‘ گیت پر ساتھ میں گنگنانا اندازہ کیاجائے کہ کیسا محسوس ہورہاہوگا۔
جمعرات کے روز جنرل انٹرٹیمنٹ اتھاریٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ فیسٹول اور کنسرٹ برائے2018میں پانچ ہزار سے زائد شوز کریں گے جو کہ پچھلے سال کے پروگرام سے دوگنا ہے۔انٹرٹینمنٹ کا بڑے پیمانے پر منصونہ ہے کہ وہ معیشت کو فروغ دیں گے جو متبادل اقتصادیت کے لئے درکار اصلاحات کا حصہ ہے جس کا مقصد تیل کے علاوہ معاشی استحکام اور سعودی نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی میں مدد گار ثابت ہوسکے۔سعودیوں کی سماجی زندگی میں جنسی تحدیدات میں راحت‘ کے علاوہ امتناعات میں نرمی پیدا کرنے کا بھی اس کا ایک مقصد ہے۔ فیسٹول کے موقع پر اسٹیج کے سامنے لوگوں کو دوحصوں میں تقسیم کردیاگیاتھا کہ ایک مردوں کے لئے دوسرا عورتوں کے لئے بنایاگیاتھا۔
مگر لوگ فیملی سیٹنگ علاقے میں ایک ساتھ بیٹھ کر پروگرام سے لطف اندواز ہورہے تھے۔صالح زائد نے کہاکہ ’’میں بہت خوش ہو ں ‘میں صبح اٹھی اور فیسٹول کے لئے نکل گئی تاکہ مظاہرہ کروں میرے جیسے لوگو ں اور میرے ملک کے لوگوں کے سامنے۔ میں اپنے احساس کو اپنے سامنے بیان نہیں کرسکتی‘‘صالح منسٹر ریاض کے مقامی بینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک موسیقی کار ہے۔وہیں پر کچھ لوگوں نے جاز سے اپنی محبت کا اظہار کیا اور کئی لوگ ایک اؤٹ ڈور پروگرام میں موسیقی سے لطف اندوز کرنے کے لئے یہاں پر پہنچے‘ جہاں پر فوڈ ٹرکس ‘ ونٹیج کار اور آرام دہ ماحول تھا۔
مملکت میں لائے جانے والے اصلاحات کے دوران ایک 35سال سے بند تھیٹر پر امتناع ہٹادیاگیا اور خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی ‘ وہیں ملک کی اکثریت قدامت پسند ہے ‘ اور حکومت کے مذکورہ فیصلہ اس کے برعکس ہیں۔جاریہ ماہ کے اوائل میں ایک شخص کو اس وقت گرفتار کرلیاگیا جب اس کا ایک ویڈیو وائیرل ہوا جس میں مذکورہ شخص کو ایک عورت کے ساتھ سڑک پر ڈانس کرتے ہوئے دیکھا گیا۔مگر جمعہ کے روز برقعہ پو ش خواتین ‘ ڈھیلے ڈھالے لباس میں انجام کی فکر کئے بغیر موسیقی پر رقص کرتے ہوئے دیکھائے دئے۔