صحت بخش غذا دمہ کی علامات میں کمی میں مددگار ہوسکتی ہے ۔ ایک نئی تحقیق کے بموجب آسٹریلیا کی سرکاری نشری ایجنسی اے بی سی کے بموجب دو تحقیقوں میں وضاحت کی گئی ہے کہ جو لوگ بہت زیادہ چکنائی کے ارتکاز کی غذائیں استعمال کرتے ہیں ان کو دیگر افراد کی بنسبت دمہ لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔ یہ تحقیق تھوراسک سوسائٹی کی کانفرنس منعقدہ ایڈلائیڈ (آسٹریلیا) میں پیش کی گئی ۔ تحقیق کے بموجب سائنس دانوں نے پتہ چلایا کہ مرتکز چکنائیاں دمہ کے علاج کی دواؤں کا اثر بھی کم کردیتی ہیں ۔ نیو کیسل یونیورسٹی کی تغذیاتی حیاتیاتی ماہر کیمیالزا ووڈ نے کہا کہ تحقیق کرنے والی ٹیم چاہتی تھی کہ صحت بخش غذائیں استعمال کرنے کے فوائد اجاگر کرے جو دمہ کے مریض افراد کو پہنچتے ہیں۔
اس تحقیقی ٹیم نے اچھی اور بری غذاؤں کا ایک اسکور کارڈ تیار کیا ہے جسے امید ہے کہ دمہ کے مریض ان کی غذا کے بارے میں ہدایات تصور کریں گے ۔ یہ دمہ کی دواؤں کا متبادل کبھی نہیں ہوسکتا لیکن بہرحال فائدہ مند صحت کے اثرات جن کا مشاہدہ کیا گیا ہے درحقیقت صحت بخش طرز زندگی کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جس سے دمہ میں افاقہ ہوسکتا ہے لیکن اس سے بحیثیت مجموعی صحت کا موقف بھی بہتر ہوتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہم دیکھ چکے ہیں کہ پھل اور ترکاریاں کافی مفید ثابت ہوسکتی ہیں ۔ چنانچہ پھلوں اور ترکاریوں کی کم مقدار والی غذا کی بنسبت ان سے بھرپور غذا دمہ کا حملہ ہونے کی روک تھام میں مددگار ہوتی ہے ۔ تاہم اس بات کا قطعی فیصلہ کرنے کے لئے ناقص غذا سے دمہ کا مرض لاحق ہوتا ہے ، مزید تحقیق ضروری ہے ۔ بعض گنجان آبادیوں میں تحقیق سے پتہ چلا کہ غذائی عناصر کے نتیجہ میں دمہ لاحق ہوسکتا ہے لیکن اس کی تائید میں مضبوط معلومات ہنوز دستیاب نہیں ہوئی ہیں۔ اس شعبہ میں بھی مزید تحقیق ضروری ہے ۔