صحافی جمال کا قتل سنگین غلطی ، سعودی وزیر خارجہ ، لاش ہنوز لاپتہ 

واشنگٹن : سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر نے اس بات کی تردید کی ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو مقتول صحافی جمال خشوگی کی ہلاکت کی پیشگی طور پر علم تھا ۔ انہوں نے امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث سعودی اہل کاروں نے اپنے فرائض اور اختیارات سے تجاوز کیا او رانہوں نے خشوگی کو ہلاک کر کے سنگین غلطی کی تھی ۔ سعودی وزیر خارجہ الجبیرنے مزید کہا کہ سعودی خفیہ ایجنسی کے سینئر اہل کاروں کو بھی اس آپریشن کے بارے میں علم نہیں تھا ۔تاحال سعودی عرب نے ۱۸ ؍ سینئر اہل کاروں کو اس واقعہ کے نتیجہ میں حراست میں لیاگیا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ اگر شہزادہ محمد بن سلمان نے ہی خشوگی کو قتل کروایا ہے توانہوں نے اپنے حدیں پار کرلیں ہیں ۔انہیں اس کی سزااور قیمت چکانی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دے رہے ہیں تاہم ان کا خیال ہے کہ یہ قتل انہی کے اشارہ پر ہوا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینٹر ڈک ڈربن نے بھی کہا کہ اس قتل کے اشارہ سعودی ولی عہد کی طرف ہی جاتے ہیں ۔ ترکی حکام کا کہنا ہے کہ ان پا س ایک ایسی آڈیو کلپ موجود ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی قونصل خانہ میں خشوگی کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کئے گئے ہیں ۔ واضح رہے کہ سعودی ولی عہد اور بادشاہ دونو ں نے ابتدائی طور پر سعودی ناقدین میں شمار کئے جانے والے معروف صحافی خشوگی کے قتل سے مکمل طور پر لاعلمی کا اظہار کیا تھا ۔

تاہم بعد ازاں سعودی حکام نے جمعہ کو اعلان کیا کہ خشوگی سعودی قونصل خانے میں ہونے والے جھگڑے او رہاتھا پائی دوران ہلاک ہوگئے تھے ۔ سعودی ولی عہد پہلے بھی اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف سخت اقدامات اختیار کرتے رہے ہیں ۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے کہ خشوگی کی لاش کہا ں ہے ۔اور انہوں نے وہ آڈیو کلپ بھی نہیں سنی ہے جس کا دعوی ترکی حکام کرتے ہیں ۔ سعودی وزیر خارجہ کے اس بیان سے قبل ترکی کے صدررجب طیب اردغان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہماری حکومت جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات کی تفصیلات بہت جلد منظر عام پر لائے گی ۔