صبر کا دامن تھام لو

نہیں آئی کوئی مصیبت زمین پر اور نہ تمہاری جانوں پر مگر وہ لکھی ہوئی ہے کتاب میں اس سے پہلے کہ ہم ان کو پیدا کریں، بے شک یہ بات اللہ کے لئے بالکل آسان ہے، (ہم نے تمھیں یہ اس لئے بتا دیا ہے) کہ تم غمزدہ نہ ہو اس چیز پر جو تمھیں نہ ملے اور نہ اترانے لگو اس چیز پر جو تمھیں مل جائے، اور اللہ تعالی دوست نہیں رکھتا کسی مغرور و شیخی باز کو۔ (سورۃ الحدید۔۲۲،۲۳)

عام انسانوں کا یہ وتیرہ ہے کہ جب مصیبتیں انھیں چاروں طرف سے گھیر لیتی ہیں تو وہ دل شکست اور مایوس ہوکر بیٹھ جاتے ہیں۔ اپنی قسمت کو کوستے ہیں، گردش روزگار کو ملامت کرتے ہیں اور حوصلہ ہار بیٹھتے ہیں، لیکن جب حالات سازگار ہوتے ہیں، کاروبار میں نفع ہوتا ہے، زراعت اور باغات سے خوب آمدنی ہوتی ہے تو پھر حوشی سے پھولے نہیں سماتے۔ یہ خیال کرنے لگتے ہیں کہ یہ سب ان کے طالع ارجمند کی برکت ہے، وہ خود بڑے زیرک اور معاملہ فہم ہے، کاروبار اور زراعت کے اسرار و رموز پر انھیں کامل دسترس حاصل ہے، یعنی یہ ساری کامیابیاں ان کی اپنی ذہانت اور ہوش مندی کا نتیجہ ہیں، جب کہ یہ دونوں حالتیں انسان کے لئے انتہائی خطرناک ہیں۔ ان آیات میں اس حقیقت کو واضح کردیا گیا کہ جو مصیبت تم پر آئی ہے، اس سے کوئی مفر نہ تھا۔ تمہارے پیدا ہونے سے پہلے یہ تمہارے مقدر میں لکھا جاچکا تھا، اس لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ضبر کا دامن مضبوطی سے پکڑے رہو اور اپنی جدوجہد جاری رکھو اور جو نعمتیں تمھیں بخشی گئی ہیں، وہ بھی تمہارے پیدا ہونے سے پہلے تمہاری تقدیر میں رقم ہو گئی تھیں، ان پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرو، تاکہ وہ اپنے احسانات سے تمھیں بہرہ ور رکھے۔