صارفین کو تحفظ فراہم کرنے اور سرمایہ کو محفوظ بنانے ’ ایف آر ڈی آئی ‘ بل میں ترمیم پر غور

ذرائع ابلاغ کی خبروں پر مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کی وضاحت
حیدرآباد۔یکم۔جنوری(سیاست نیوز) ملک کے معاشی استحکام اور معاشی اداروں کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے صارفین کے سرمایہ کیلئے حکومت نے FRDIبل تیار کیا ہے جسے اگسٹ 2017کے دوران پارلیمنٹ میں روشناس کروایاجا چکا ہے اور فی الحال یہ بل پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی کے زیر غورہے تاکہ اس میں ضروری ترمیم اور اقدامات کو ممکن بنایاجاسکے۔ حکومت کا ادعا ہے کہ یہ بل صارفین کو تحفظ اور ان کے سرمایہ کو محفوظ بنانے میں معاون ثابت ہوگا ۔ ذرائع ابلاغ اداروں میں اس بل کے سلسلہ میں چلائی جانے والی خبروں کے متعلق محکمہ فینانس اور خود مرکزی وزیر فینانس مسٹر ارو ن جیٹلی نے کہا کہ FRDI کے ذریعہ بینک صارفین کو کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ اس قانون کے ذریعہ معاشی بدحالی کا شکار ہونے والے مالیاتی اداروں کو ہونے والے خسارہ کے اثرات سے صارفین کو محفوظ کیا جائے گا جو کہ عوام کے مفاد میں ہوگا۔ مجوزہ قانون کے متعلق حکومت کا کہناہے کہ اس قانون کے ذریعہ حکومت معاشی اداروں میں سرمایہ کاری اور ڈپازٹ کرنے والوں کی رقومات کی ضمانت لے گی اور کسی بھی قسم کے خسارہ کی صورت میں مالیاتی ادارہ کے ساتھ گاہکوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنایاجائے گا۔ بتایاجاتاہے کہ اس قانون کے دائرہ میں جو مالیاتی ادارہ شامل ہوں گے ان میں بینک‘ انشورنس کمپنیاں اور اسٹاک اکسچینج شامل رہیں گے جہاں کی جانے والی سرمایہ کاری اور جمع کروائی جانیو الی رقومات کی ضمانت حکومت کی جانب سے دی جائے گی۔ان اداروں کی جانب سے کی جانے والی معاملتوں میں اداروں کو ہونے والے خسارہ کی نگرانی حکومت کے ادارہ کی جانب سے کی جاتی رہے گی اور اگر ان اداروں میں کسی ادارہ کو ہونے والے نقصان کا سامنا گاہکوں و صارفین کو کرنا پڑتا ہے تو ایسی صورت میں ان کے تحفظ کیلئے حکومت آگے آئے گی اور خسارہ کا شکار مالیاتی ادارہ کو خسارہ سے نکالنے کے اقدامات کئے جائیں گے تاکہ صارفین کو کسی بھی طرح کے معاشی نقصانات سے بچایاجاسکے۔ FRDIکے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے 2008کے دوران ہوئے خسارہ کا شکار ہونے والے مالیاتی ادارہ Lehman Brothers کی مثال دی جارہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ جس طرح اس مالیاتی ادارہ کے خسارہ کے سبب دنیا کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی تھی اور لاکھوں کروڑوں لوگوں کو مالیاتی خسارہ کا سامنا کرنا پڑا تھا ایسی صورتحال کو پیدا ہونے سے روکنے کیلئے سخت قوانین درکار ہیں اسی لئے حکومت ہند کی جانب سے عوامی دولت و سرمایہ جو مالیاتی اداروں میں جمع ہوتا ہے اس کے تحفظ کیلئے یہ قانون تیار کیا گیا ہے جس کے تحت عوامی دولت کے تحفظ کیلئے حکومت کی جانب سے اقدامات کئے جائیں گے۔ حکومت اور ماہرین کا کہناہے کہ فی الحال معاشی اداروں کی کسی بھی وجہ سے خواہ وہ کسی قرض نادہندہ کی وجہ سے ہو یا ایسے قرضہ جات کی وجہ سے ہو جو بینک یا معاشی ادارہ کو خسارہ کا شکار بنا رہے ہیں تو ا س کی تباہی کا اثر عوام پر نہ ہو اس کیلئے حکومت نے مجوزہ قانون تیار کیا ہے ۔ مجوزہ قانون کی تیاری ڈپازٹ انشورنس اینڈ کریڈٹ گیارینٹی کارپوریشن ایکٹ 1962کے علاوہ 12 دیگر قوانین کی ترمیم کے ذریعہ کی جا رہی ہے جو کہ ملک کے معاشی نظام کے مفاد میں ہے ۔ اس قانون سازی کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے ریزولیوشن کارپوریشن کا قیام عمل میں لایاجائے گا اور اس کارپوریشن میں صدرنشین اور ارکان شامل رہیں گے جن میں حکومت کی جانب سے SEBI ‘RBI‘ محکمہ فینانس کے اعلی عہدیداروں کو شامل کیا جائے گا ۔ اس کارپوریشن کو مالیاتی اداروں کے موقف اوران کی معاملتوں کی تفصیلات حاصل کرنے اور اس کے متعلق مکمل رپورٹ رکھنے کا اختیار حاصل رہے گا اور کارپوریشن کی جانب سے صورتحال کے اعتبار سے حکومت کو سفارشات پیش کئے جاتے رہیں گے تاکہ عوامی سرمایہ کاری کے صحیح استعمال کو یقینی بنایاجا سکے۔کارپوریشن بینکو ںاور مالیاتی اداروں میں جمع کی جانے والی رقومات کو انشورنس کی فراہمی کا مجاز رہے گا اور ان اداروں کی موجودہ حالت اور انہیں درپیش خطرات کے علاوہ ان میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے متعلق معلومات فراہم کرتا رہے گا۔ اس کے علاوہ کارپوریشن ان مالیاتی ادارو ںکی سرگرمیوں کی تحقیقات کا بھی مجاز ہوگا اور مالیاتی اداروں و بینکوں کی جانب سے اگر دھاندلیاں کی جاتی ہیں تو ان کو مہر بند کرتے ہوئے ان کے کاروبار کو فوری اثر کے ساتھ روکنے کا بھی کارپوریشن کو اختیار حاصل رہے گا۔