یادو خاندان تنازعہ میں شدت ، ملائم سنگھ کی دہلی سے آمد اور مصالحت کی کوششیں رائیگاں
لکھنو ۔ /15 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ملائم سنگھ یادو کے خاندانی تنازعہ میں آج ایک نیا موڑ آیا جبکہ ان کے بھائی شیوپال نے آج رات سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر اور ریاستی وزیر کے عہدوں سے استعفے صدر پارٹی ملائم سنگھ یادو کو پیش کردیئے ۔ شیوپال نے اپنے استعفے دونوں عہدوں سے ملائم سنگھ یادو کے حوالے کردیئے جو آج شام دہلی سے اس تنازعہ کے خاتمہ کی کوشش کرنے لکھنؤ پہونچے تھے ۔ کیونکہ اس سے پارٹی کے اسمبلی انتخابی کامیابی کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ۔ اسمبلی انتخابات آئندہ سال کے اوائل میں مقرر ہیں ۔ شیوپال کی بیوی سرلا نے بھی ضلع کوآپریٹیو بینک اٹاوہ کی صدرنشین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ان کے فرزند آدتیہ نے صدرنشین پردیشک کوآپریٹیو فیڈریشن کے صدرنشین کے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا ۔ تاہم مبینہ طور پر ملائم سنگھ یادو نے دونوں استعفوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ لکھنؤ پہونچنے کے ساتھ ہی ملائم سنگھ نے شیوپال کے ساتھ بند کمرے میں ملاقات کی ۔ بعد ازاں اپنے چیف منسٹر فرزند اکھلیش یادو سے ان کی سرکاری قیامگاہ پر ملاقات کی ۔ قبل ازیں ملائم سنگھ کے چچا زاد بھائی اور سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رام گوپال یادو نے جنہیں چیف منسٹر کا حامی سمجھا جاتا ہے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کسی معمولی نکتہ پر بھی اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں اور ان کی یکسوئی پر آسانی سے ہوجاتی ہے ۔ اس سوال پر کہ خاندانی تنازعہ میں بیرونی آدمی (امرسنگھ) کی مداخلت کی مخالفت کی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی کارکنوں ، قائدین اور عوام کا مجموعی نظریہ ہے ۔ امر سنگھ کو 2010 ء میں سماج وادی پارٹی سے خارج کردیا گیا تھا اور انہوں نے حال ہی میں دوبارہ پارٹی میں شرکت کی تھی ۔ راجیہ سبھا میں پارٹی کے رکن نریش اگروال اور پارٹی قائد اعظم خان نے بھی امرسنگھ پر سخت تنقید کی ہے ۔