حیدرآباد ۔ یکم/ مارچ( راست ) مزاح نگار مجتبیٰ حسین نے ممتاز ماہر قانون اور سابق مرکزی وزیر شیوشنکر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شیوشنکر نہ صرف گنگاجمنی تہذیب کے علمبردار تھے بلکہ اردو زبان و ادب کے سچے ہمدرد بھی تھے ۔ وہ بنیادی طو رپر سیاستدان نہیں تھے بلکہ ممتاز ماہر قانون تھے ۔ ایمرجنسی کے نتیجہ میں مسز اندرا گاندھی کے زوال کے بعد جب مرکز میں جنتاپارٹی کی سرکار بنی اور مسز اندرا گاندھی کے خلاف کئی مقدمے دائر کئے گئے تو ان سارے مقدموں کی کامیاب پیروی شیوشنکر نے کی اور مسز گاندھی کو ان مقدموں سے بری کروایا۔ چنانچہ مسز اندرا گاندھی جب دوبارہ اقتدار میں آئیں تو شیوشنکر ان کے دست ِراست بن گئے اور انہیں مرکزی کابینہ میں شامل کیا گیا ۔وہ مرکزی وزیر قانون بھی رہے اور مرکزی وزیر تعلیم بھی۔ وہ نہ صرف بہت اچھی اردو بلکہ فارسی آمیزاردوبولتے تھے ۔ مرکزی وزیر تعلیم کی حیثیت سے انہوں نے بیورو فار پروموشن آف اردو اور این سی ای آر ٹی میں اردو کے کاموں میں بڑی سرعت پیدا کی ۔ راجیوگاندھی کی سرکار میں بھی وہ شامل رہے ۔بعد میں وہ کئی ریاستوں کے گورنر بھی رہے ۔ عابد علی خاں مرحوم ایڈیٹر سیاست سے اُن کے گہرے مراسم تھے ۔ رفتہ رفتہ وہ عملی سیاست سے سبکدوش ہوتے چلے گئے اور آخری عمر میں حیدرآباد میں گوشہ نشین ہوگئے تھے ۔ مجتبیٰ حسین نے کہا کہ شیوشنکر کے انتقال سے اردو ایک سچے سرپرست اور بہی خواہ سے مرحوم ہوگئی ۔