شیرنی کا اظہار تشکر…!

ایک شکاری ندی کے پانی میں سونا تلاش کررہا تھا اچانک اس نے دیکھا ایک درندے کا پیر شکنجے میں پھنسا ہوا تھا۔ یہ ایک شیرنی تھی اور اس کی جسمانی صحت ٹھیک تھی۔ اسے شکنجے میں پھنسے ہوئے دو دن ہوئے تھے۔ شکاری نے واپس جانے کا اِرادہ کیا، لیکن جب اس نے یہ سوچا کہ شیرنی کے بھوکے بچے اپنی ماں کا انتظار کررہے ہوں گے؟ تو اس نے اپنا اِرادہ ترک کردیا۔ چنانچہ اس نے بچوں کو تلاش کرنا شروع کردیا۔ اس نے شیرنی کے پاؤں کے نشانوں کا پیچھا کیا اور وہ جنگل میں داخل ہوگیا۔ کچھ فاصلہ پر وہ ایک غار کو دیکھ سکتا تھا۔ غار کے منھ پر پہنچ کر آواز دی ، لیکن کوئی جواب نہ ملا۔ شکاری نے دوبارہ کوشش کی۔ اس مرتبہ دو چھوٹے بچے باہر نکل کر آئے۔ شکاری نے بچوں کو ماں کے پاس پہنچا دیا۔ وہ یقینا بھوکے تھے۔ آدمی نے انھیں گوشت کے ٹکڑے دیئے۔ وہ کئی دنوں تک انھیں خوراک دیتا رہا۔ اس طرح شیرنی کا اعتماد حاصل کیا۔ وہ آہستہ آہستہ شکنجے میں پھنسے ہوئے پیر کے قریب پہنچا، جو سوجا ہوا تھا۔ اس نے شکنجے پہ ہاتھ رکھ کر اس کو دبایا تو وہ کھل گیا۔ شیرنی شکنجے سے آزاد ہوگئی تھی۔ شکاری نے سوچا کہ اب وہ بچوں کو لے کر غائب ہوجائے گی، مگر وہ اس کے پاس چل کر آئی اور شکاری کے ہاتھ چومنے لگی۔ درختوں کے جھنڈ میں غائب ہونے سے پہلے وہ پیچھے مڑی اور مختصر سے لمحے کیلئے شکاری کو دیکھا۔ یہ الوداع اور شکریہ کہنے کا ایک طریقہ تھا۔