حیدرآباد /10 اکٹوبر ( سیاست نیوز ) صدیق نگر فرسٹ لانسر میں فوجیوں کے ہاتھوں جلادئے جانے والے کمسن طالب علم شیخ مصطفی الدین کی قتل کیس کی تحقیقات کا آج پولیس نے آغاز کردیا ۔ لڑکے کی کل علاج کے دوران موت واقع ہونے پر ہمایوں نگر پولیس نے دفعہ میں ترمیم کرتے ہوئے نامعلوم فوجیوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا تھا ۔ آج انسپکٹر ہمایوں نگر مسٹر ایس رویندر کی قیادت میں قتل کیس کی تحقیقات کا آغاز ہوگیا اور پولیس نے مقام واردات پر پہونچکر وہاں کا دوبارہ جائزہ لیا ۔ پولیس نے قتل کیس کے عینی شاہد و شکایت گذار عبدالقدیر جو پیشہ سے الیکٹریشن ہے کا بیان قلمبند کیا اور اسے واقع سے متعلق تمام تفصیلات حاصل کی ۔ عبدالقدیر واحد عینی شاہد ہے جس نے شیخ مصطفی الدین کو واقعہ کے دن ملٹری کیمپ میں زندہ جلتا ہوا دیکھا تھا اور اس کے جسم پر لگی ہوئی آگ کو اپنے کپڑوں سے بجھانے کی کوشش کی تھی ۔ قدیر نے پولیس کو اس واقع کی تمام تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مصطفی کو احاطہ اسٹور روم قریب آگ کی لپیٹ میں دیکھا جو بعد ازاں وہاں کی ایک گیٹ سے سڑک پر آکر وہاں پر گر پڑا ۔ پولیس نے صدیق نگر علاقہ میں دیگر افراد سے بھی اس واقع سے متعلق تفصیلات حاصل کی اور عوام کو بے باکی سے اس سلسلے میں حقائق بیان کرنے کا مشورہ دیا ۔ صدیق نگر کے ساکن افراد کی برہمی کے پیش نظر مہدی پٹنم گیریسن کے فوجی عہدیداروں نے کیمپ میں ہائی الرٹ نافذ کردیا اور کیمپ کے راستوں پر سرخ فلیگس نصب کردیا۔ اتنا ہی نہیں فوجیوں نے علاقہ کی گھیرا بندی کرتے ہوئے ہتھیاروں سے لیس جوانوں کو بھی متعین کردیا ۔ آج جمعہ کے موقع پر فوج کے علاوہ پولیس بھی اس علاقہ میں چوکسی اختیار کر رکھی تھی تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے فوری نمٹا جاسکے ۔ صدیق نگر میں واقع مسجد صدیق اکبر میں آج شیخ مصطفی الدین کی فاتحہ سیوم و قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا تھا ۔