حیدرآباد 3 نومبر (سیاست نیوز) صدیق نگر فرسٹ لانسر کے ساکن کمسن طالب علم شیخ مصطفی الدین قتل کیس کے سلسلہ میں اسپیشل انویسٹی گیش ٹیم کی جانب سے شک کے دائرے میں گھرے مہدی پٹنم گیریسن کے فوجی جوان نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔ ذرائع کے بموجب لانس نائک بی اپلا راجو کو کل رات ملٹری عہدیداروں نے قتل کیس کے سلسلہ میںطویل پوچھ تاچھ کی تھی اور اس نے رات کے آخری پہر 4.15 بجے اپنی سرویس رائفلس سے بیت الخلاء میں خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔ اچانک گولی چلنے کی آواز سن کر ساتھی فوجیوں نے اپلا راجو کو خون میں لت پت پایا اور اسے فوری لنگر ہاوز میں واقع آرٹیلری ہسپتال منتقل کیا جہاں پر ڈاکٹروں نے صبح 5.40 بجے اس کی موت کی توثیق کی۔ فوجی جوان کی خودکشی کی اطلاع پر اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم اور دیگر اعلی پولیس عہدیدار مقام واردات پر پہنچ کر وہاں کا معائنہ کیا اور آج شام پوسٹ مارٹم کیلئے دواخانہ عثمانیہ کے مردہ خانہ منتقل کیا ۔ یاد رہے کہ شیخ مصطفی الدین کو مہدی پٹنم گیریسین احاطہ میں نا معلوم فوجیوں نے کیروسین ڈال کر زندہ نذر آتش کردیا تھا اور کمسن نے قبل از مرگ بیان میں مجسٹریٹ کو بتایا تھا کہ دو فوجیوں نے اسے زدوکوب کرنے کے بعد کیروسین ڈال کر نذر آتش کردیا تھا۔ مصطفی کی دوسرے دن موت واقع ہونے کے بعدپولیس نے نا معلوم فوجیوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے کیس کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ ذرائع نے مزیدبتایا کہ 8 اکٹوبر کو پیش آئے شیخ مصطفی الدین قتل کیس کی تحقیقات کیلئے کمشنر پولیس حیدرآباد نے 13 اکٹوبر کو ڈپٹی کمشنر پولیس ایسٹ زون مسٹر شاہنواز قاسم کی قیادت میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ ایس آئی ٹی نے تقریبا 70 مشتبہ افراد بشمول فوجی عہدیدار، جوان اور مقامی افراد سے پوچھ تاچھ کر کے ان کے بیانات بھی قلمبند کئے تھے لیکن تحقیقاتی ٹیم کے عہدیداروں نے اپلا راجو اور اس کے ساتھی یلاپا کی مقام واردات پر موجودگی کے شواہد موصول ہونے پر ان سے کئی مرتبہ پوچھ تاچھ کی تھی۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ7 اور 8 اکٹوبر جس دن مصطفی الدین قتل کی واردات پیش آئی تھی فوجی جوان اپلا راجو اور گیریسن کی لانڈری کے دھوپی ایلاپا کے ساتھ مقام واردات پر مئے نوشی کی تھی ۔ اس بات کا انکشاف ہونے کے بعد فوجی عہدیداروں نے بھی اپلا راجو اور اس کے ساتھیوں سے مسلسل پوچھ تاچھ کررہی تھی۔ اپلا راجو 15 سال قبل مدراس کی آرمی یونٹ میں لانس نائک کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی تھی اور سال 2012 میں اسے حیدرآباد تبادلہ کرتے ہوئے مہدی پٹنم گیریسن میں ڈیوٹی پر متعین کیاگیا تھا۔ اس کا آبائی مقام وشاکھاپٹنم ہے اور اسے بیوی انوسیا اور دو بچے 7 سالہ لڑکا نشانت، اور 2 سالہ لڑکی پرگتی ہے ۔ کسان گھرانے سے تعلق رکھنے والا اپلا راجو متیالماں کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا۔ آج مذکورہ فوجی جوان کی جانب سے خودکشی کئے جانے کے بعد اس کی نعش کو دواخانہ عثمانیہ کے مردہ خانہ پوسٹ مارٹم کیلئے منتقل کیا ۔ جہاں پر فارنسک ماہری کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کیا گیا ۔ ایک مہینہ طویل تحقیقات کے باوجود بھی پولیس کو قتل کیس میں پیشرفت حاصل نہیں ہوئی تھی۔ اور اپلا راجو اور اس کے ساتھیوں پر شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا تھا۔ دواخانہ عثمانیہ میں متوفی فوجی جوان کی بیوی انوسیا نے پولیس اور فوجی حکام پر یہ الزام عائد کیا کہ اس کے شوہر کو تحقیقات کے نام پر مسلسل ہراساں کیا جارہا تھا جس سے دلبردشتہ ہوکر اس نے خود کو گولی مارلی۔ فوجی جوان کی نعش کو اس کے آبائی مقام وشاکھاپٹنم آج رات منتقل کیا گیا جہاں پر اس کی آخری رسومات انجام دی جائے گی۔ڈیفنس شعبہ کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں یہ بتایا کہ کمسن لڑکے کو زندہ نذر آتش کرنے کے واقعہ میں اپلا راجو سے پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔ اس جوان کی خودکشی کو یہ نہیں سمجھا جانا چاہئے کہ وہ قتل کیس میں ملوث تھا جبکہ وہ جاریہ تحقیقات کے سبب انتہائی ذہنی دباو کا شکار تھا ۔ بتایا گیا کہ فوج پولیس سے مکمل طور پر تعاون کررہی ہے تا کہ جلد سے جلد حقائق کا پتہ چلایا جاسکے ۔