’’شیخ حسینہ حکومت جمہوریت کا قتل کررہی ہے‘‘

سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء پر مزید دو فردجرم عائد، بی این پی کا شدید ردعمل

ڈھاکہ ۔ 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کی مشکلات میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جہاں دو تازہ ترین فردجرم میں ان پر ایک عدالت میں تشدد بھڑکانے کے مزید دو الزامات عائد کئے گئے ہیں اور یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب گذشتہ سال حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے کئے جارہے تھے۔ چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں خالدہ ضیاء کے علاوہ بی این پی کے مزید 50 قائدین  اور کارکنوں پر ملک گیر پیمانے پر تین ماہ تک جاری احتجاج کے دوران تشدد برپا کرنے کے دو نئے الزامات وضع کئے گئے ہیں۔ احتجاج بی این پی کی قیادت والی دیگر 20 پارٹیوں کے اتحاد کی ایماء پر کیا گیا تھا جس میں زائد از 100 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس میں اکثریت ایسے مسافروں کی تھی جن کی بسوں کو روک کر انہیں نذرآتش کردیا گیا تھا۔ اس طرح اب 70 سالہ خالدہ ضیاء کے خلاف فردجرم کی جملہ تعداد چھ ہوگئی ہے۔ پولیس اور عدالتی عہدیداروں نے بھی دو نئی فردجرم کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ خالدہ ضیاء پر 10 فبروری اور 3 مارچ 2015ء کو اپنے پارٹی کارکنوں کو بس کو نذرآتش کرنے کی ہدایت دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ عماد الحق نے فردجرم کی تصدیق اور اس پر دستخط کئے گئے بالترتیب 31 مئی اور یکم ؍ جون کی تاریخ متعین کی ہے۔ فردجرم مزید جن 50 افراد پر عائد کی گئی ہے ان میں بی این پی جوائنٹ سکریٹری جنرل امان اللہ امان، حبیب النبی خان سہیل اور جنرل سکریٹری میر شرافت علی سوپو، خالدہ ضیاء کے پریس سکریٹری معروف کمال خان اور جاتیہ بدی چھترول کے سابق صدر سلطان صلاح الدین ٹیکو کے نام قابل ذکر ہیں۔ خالدہ ضیاء کو پہلے بدعنوانیوں کے متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔ گذشتہ ماہ عدالت نے خالدہ ضیاء کی ان دو درخواستوں کو اس وقت مسترد کردیا تھا جب وہ بدعنوانیوں کے معاملات میں ملزم کی حیثیت سے عدالتی سماعت میں شریک ہوئی تھیں۔ ان پر الزام تھا کہ جس وقت وہ وزیراعظم کے عہدہ پر فائز تھیں اس وقت انہوں نے ایک ٹرسٹ سے چار لاکھ ڈالرس کا بیجا استعمال کیا تھا۔ دریں اثناء بی این پی (بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی) نے شیخ حسینہ حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ ملک کی سابق وزیراعظم اور اپنی کٹر سیاسی حریف کو مختلف جھوٹے الزامات میں پھنسا کر ملک کے سیاسی منظرنامہ سے غائب کردینا چاہتی ہیں تاکہ سیاست میں صرف ان کی (شیخ حسینہ) اجارہ داری رہے۔ بی این پی سکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام عالمگیر نے کہا کہ نہ صرف ادنیٰ درجہ کے پارٹی کارکنوں بلکہ اعلیٰ سطحی قائدین کے خلاف بھی جھوٹے الزامات وضع کئے جارہے ہیں، جن میں پارٹی سربراہ خالدہ ضیاء اور سینئر نائب صدرنشین طارق رحمان (جو اس وقت روپوش ہیں) پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کئے جارہے ہیں تاکہ ان کا سیاسی کیریئر ختم ہوجائے اور شیخ حسینہ کی راہ میں کوئی کانٹا باقی نہ بچے۔ اس وقت ملک میں گھٹن جیسی کیفیت پیدا ہوگئی ہے کیونکہ شیخ حسینہ حکومت جمہوریت کا قتل کررہی ہے اور یکے بعد دیگرے سیاسی اثرورسوخ رکھنے والی شخصیتوں اور پارٹیوں کا نام و نشان مٹایا جارہا ہے۔