شہر کے نالوں سے قبضہ جات کو برخواست کرنے بلدیہ کی مہم میں شدت

غریبوں کو معمولی معاوضہ، امیروں کے بنگلے نظرانداز، رشوت سے تعمیرات پر چیف منسٹر کے بیان کی عدم تردید
حیدرآباد۔29اکٹوبر(سیاست نیوز) شہر میں نالوں پر موجود قبضوں کے خاتمہ کیلئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے تیز رفتار مہم کی شروعات کردی گئی ہے اور آئندہ دو ہفتوں کے دوران جی ایچ ایم سی نے 850قبضہ جات کی برخواستگی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ شہر حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں بلدیہ نے گذشتہ یوم 60 ناجائز قابضین کو برخواست کرواتے ہوئے نالوں سے پانی گذرنے کے عمل کو بہتر بنانے کی کاروائی کی ہے اوربتایاجاتاہے کہ اس مہم میں آئندہ دو یوم کے دوران شدت پیدا کرتے ہوئے نشاندہی کردہ تمام قبضہ جات کو برخواست کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے ۔نالوں پر کئے جانے والے ناجائز قبضوں کی برخواستگی کیلئے حکومت کی جانب سے تیار کردہ پالیسی کے مطابق شہر حیدرآباد میں ایسے غریب عوام جو نالے سے متصل قیام کئے ہوئے ہیں انہیں ان مقامات سے ہٹانے کیلئے معاوضہ بھی فراہم کیا جائے گا لیکن نالوں کے قریب بسنے والی آبادیوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ جو بڑی عمارتیں نالوں پر تعمیر کی گئی ہیں ان عمارتوں کے خلاف اگر کاروائی کی جاتی ہے تو انہیں اپنے مقامات سے منتقلی اختیار کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے بااثر افراد کی اونچی عمارتوں کو جو نالوں پر تعمیر کی گئی ہیں ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے بلکہ غریب عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔گذشتہ برس کے دوران شہر میں ہوئی تیز بارش کے سبب شہر کے مختلف مقامات پر جمع ہونے والے پانی کے بعد نالوں پر کئے جانے والے قبضہ جات موضوع بحث بنے ہوئے ہیں اور خود چیف منسٹرمسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کرلوسکر کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ بلدیہ میں رشوت کے چلن اور بدعنوان عہدیداروں کے سبب ناجائز و غیر مجاز عمارتوں کے علاوہ نالوں پر تعمیرات ممکن ہوئی ہیں لیکن چیف منسٹر کے اس اعتراف کے بعد بھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی بلکہ بلدی عہدیداروں نے ان پر لگائے جانے والے الزامات کو دور کرنے کے لئے چند غریبوں کے نالوں کے قریب جھونپڑوں کوہٹاتے ہوئے یہ تاثر دیا کہ بلدیہنے نالوں پر کئے جانے والے قبضوں کو برخواست کیا ہے لیکن وہ اس کے ذریعہ الزام کی تردید نہیں کر سکتے کیونکہ اب تک جو کاروائی کی گئی ہے وہ غریب عوام کے خلاف کی گئی ہے اور اب تک کوئی ایسا شخص یا عمارت بلدیہ کی کاروائی کی زد میں نہیں آیا جو رشوت کے دم پر بنائی گئی ہیں۔