شہر کے مضافات کی اراضیات پر لے آوٹس نہ رہنے پر تعمیرات کی اجازت نہیں

لے آوٹس منظورہ وینچرس کی تفصیلات ویب سائیٹ پر پیش کرنے کا فیصلہ ، محکمہ بلدی نظم و نسق کا سخت موقف
حیدرآباد۔15مئی(سیاست نیوز) شہر کے اطراف نواحی علاقو ںمیں فروخت کئے جانے والے اراضیات کی خریداری میں اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ جو پلاٹس فروحت کئے جا رہے ہیں وہ حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے منظورہ لے آؤٹ میں ہیں یا نہیں کیونکہ ریاست میں محکمہ بلدی نظم و نسق کی جانب سے اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریاست کے شہری علاقوں بالخصوص حیدرآباد کے اطراف ایچ ایم ڈی اے حدود میں فروخت کی جانے والی اراضیات اگر منظورہ لے آؤٹس میں نہیں ہیں تو ان اراضیات پر تعمیری اجازت نامہ فراہم نہیں کیا جائے گا۔پرنسپل سیکریٹری محکمہ بلدی نظم و نسق مسٹر اروند کمار نے گذشتہ دنوں منعقد ہونے والے ایک جائزہ اجلاس کے دوران اس بات کی وضاحت کی تھی کہ جو وینچر بغیر منظورہ لے آؤٹس کے چلائے جا رہے ہیں ان وینچرس میں کسی بھی طرح کی تعمیر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہو ںنے ریاست کی بلدیات کے عہدیداروں کو یہ واضح کیا تھا کہ شہر حیدرآباد کے اطراف کیا جانے والا یہ تجربہ ریاست کے دیگر شہری علاقوں کے اطراف بھی کیا جائے گا ۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے جن وینچرس کے لے آؤٹس کو منظوری دی گئی ہے کہ ان کی مکمل فہرست ایچ ایم ڈی اے کی ویب سائٹ پر فراہم کی جا رہی ہے اور عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اس کا جائزہ لینے کے بعد ہی جائیداد کی خریداری یا سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں ۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے نئے قانون کی تدوین کے سلسلہ میں جاری مشاورت کے متعلق کہا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت شہر کے اطراف نئی آباد ہونے والی بستیوں اور آبادیوں کو لے آؤٹس کے مطابق ہی رکھنے کے سلسلہ میں سخت موقف اختیار کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے اور کہا جارہا ہے کہ جو آبادیاں اور بستیاں لے آؤٹس کے بغیر بسائی جائیں گی ان بسیتوں اور آبادیوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی عمل میں نہیں لائی جائے گی اسی لئے محکمہ بلدی نظم و نسق کی جانب سے منظورہ لے آؤٹس کی فروخت اور خریدی کو یقینی بنانے کے لئے عوام میں شعور اجاگر کیا جارہا ہے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے تیار کئے جانے والے منصوبہ کو نظر میں رکھتے ہوئے کئے جانے والے ان اقدامات کے سلسلہ میں عوام کو واقف کروانا اس لئے ضروری ہے کیونکہ اکثر خریداری کے بعد انہیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ انہوں نے کم قیمت کو دیکھتے ہوئے نہ منظورہ لے آؤٹ میں جائیداد حاصل کیں اور اب ان جائیدادوں پر تعمیراتی سرگرمیوں کی اجازت ہی نہیں دی جائے گی اور نہ ہی ان جائیدادوںکے لے آؤٹس کو منظور کرنے کے سلسلہ میں کوئی اقدامات کئے جائیں گے۔