شہر کے مرکزی و مصروف ترین مقامات پر غیر مجاز تعمیرات ، بلدیہ کی نظر بندی

چھوٹے تعمیرات نشانہ ، بڑے تعمیرات ندارد ، بلدیہ کی بددیانتی و سیاسی رسوخ اثر انداز
حیدرآباد۔2۔جنوری (سیاست نیوز) شہر میں جاری غیر مجاز تعمیرات کی برخواستگی کے سلسلہ میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد سے کئی اقدامات کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن ان اقدامات پر کس حد تک عمل آوری ہو رہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شہر کے مرکزی مقامات اور مصروف ترین علاقوں میں غیر مجاز تعمیرات پر جی ایچ ایم سی عہدیدار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیدار شہر کے کئی علاقوں میں جاری معمولی تعمیرات اور چھوٹے موٹے مکانات کی تعمیرات کو رکوانے میں جس طرح دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں اسی طرح کوئی بڑی عمارت یا شاپنگ کامپلکس کی تعمیر پر عجلت نہیں دکھاتے اور نہ ہی ان تعمیرات کو رکوانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے دونوں شہروں میں غیر مجاز تعمیرات کی نشاندہی کیلئے سیٹلائٹ تصاویر کا سہارا لیتے ہوئے ان عمارتوں کو نوٹس جاری کرنے کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے اور شہر کے کئی علاقوں میں چھوٹے موٹی تعمیرات کو بلدی عہدیداروں کی جانب سے رکوایا جار ہا ہے لیکن لب سڑک مختلف قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کی جانے والی تعمیرات جو کہ مکمل طور پر غیر قانونی ہے ان تعمیرات کو کھلی چھوٹ فراہم کی گئی ہے جو کہ بلدی عہدیداروں کی بد دیانتی یا سیاسی رسوخ کے تحت اختیار کردہ خاموشی کی بدترین مثالیں ہیں۔دونوں شہر وں کے کئی علاقوں میں بلدی عہدیدار غیر مجاز تعمیراتی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوتے ہیں اور ان تعمیرات کے معاملہ میں ان کا رویہ ’بلدیہ کھایا پیا چل دیا‘ والا ہوتا ہے لیکن ان تعمیرات کے علاوہ عالیشان عمارتوں اور شاپنگ مالس کی جانب سے اجازت کے حصول کے بغیر کی جانے والی تعمیرات پر اختیار کردہ رویہ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہیں ان تعمیرات کے متعلق خبر نہیں ملتی یا پھر وہ نہیں چاہتے کہ ان عمارتوں کی تعمیری سرگرمیوں میں خلل اندازی کریں۔شہر میں مختلف علاقوں میں کی گئی تعمیرات کو بلدیہ کی جانب سے نوٹسوں کی اجرائی عمل میں لانے کے اقدامات کی بات کی جا رہی ہے لیکن شہر کے مرکزی علاقہ چارمینار کے اطراف و اکناف ہونے والی تعمیرات کے متعلق بلدیہ کی جانب سے اختیار کردہ رویہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس سیاحتی مرکز کے متعلق محکمہ آثار قدیمہ کے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کی گئی تعمیرات کو بلدی عہدیداروں کی پشت پناہی حاصل ہے اور اس پشت پناہی کے سبب ہی اس علاقہ میں نہ صرف قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تعمیرات انجام دی گئی ہیں بلکہ اب بھی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے جسے رکوانے کیلئے کسی بھی محکمہ کے عہدیداروں کو دلچسپی نہیں ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے سابق چیف سٹی پلانر نے بتایا کہ چارمینار کے آثار قدیمہ کے ممنوعہ حدود میں تعمیرات کو یقینی بنانا اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کوئی عہدیدار ان تعمیرات کی پشت پناہی نہ کرے۔ بغیر اجازت جاری تعمیراتی سرگرمیوں کو نوٹس کی اجرائی کے ذریعہ عہدیدار تعمیر کرنے والوں کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ عدالت سے حکم التواء حاصل کرتے ہوئے تعمیری سرگرمیاں جاری رکھ سکیں اور اس حکم التواء کو برخواست کروانے کیلئے اقدامات نہیں کئے جاتے ایسے میں یہ تعمیرات مکمل ہو جاتی ہیں اور ان مکمل تعمیرات میں تجارت یا سکونت اختیار کرجانے کے بعد مسئلہ ان عمارتوں کے خلاف کاروائی مفاد عامہ کا مسئلہ بن جاتی ہے اسی لئے کاروائی کرنا دشوار ہوجاتا ہے۔