ٹریفک پولیس اور بلدیہ کے انتظامات کے باوجود کامپلکس مالکین کی من مانی
حیدرآباد۔3فروری(سیاست نیوز) شہر میں مفت پارکنگ کے ٹریفک اور بلدیہ کی جانب سے انتظامات کے باوجود شہر کے کئی مقامات پر غیر مجاز پارکنگ فیس وصول کی جا رہی ہے جس پر کنٹرول کرنا مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی ذمہ داری ہے لیکن اس مسئلہ کو ایک مرتبہ پھر سے جی ایچ ایم سی کی جانب سے نظر انداز کیا جانے لگا ہے۔شہر کے خانگی کامپلکس میں جہاں تجارتی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں ان مقامات پر پارکنگ کی سہولت کی فراہمی کامپلکس کے ذمہ داروں کی ہے لیکن شہر کے کئی مقامات پر موجود ان تجارتی کامپلکس میں پارکنگ کے نام پر جو فیس وصول کی جارہی ہے ا س کا کوئی حساب بلدیہ یا کسی محکمہ کے پاس موجود نہیں ہے کیونکہ اس غیر مجاز پارکنگ فیس کی وصولی کے لئے کسی سے کوئی اجازت نہیں لی جاتی بلکہ تجارتی کامپلکس کے ذمہ دار اس بات کا فیصلہ کرلیتے ہیں تاکہ اس آمدنی سے کامپلکس کے دیگر امور کو بہتر بنایا جا سکے لیکن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے اس طرح کی سرگرمیوں کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ پارکنگ فیس کی وصولی کیلئے جی ایچ ایم سی سے اجاز ت حاصل کرنا لازمی ہے لیکن ایسا نہ کئے جانے کے سبب پارکنگ فیس وصول کرنے والے افراد یومیہ اگر 1000گاڑیوں کی پارکنگ ہوتی ہے تو قریب 10ہزار روپئے وصول کررہے ہیں جس کا کوئی حساب نہیں ہوتا۔شہر کے مختلف مقامات پر ٹریفک پولیس کی اعانت سے شہریوں کیلئے مفت پارکنگ کی سہولت فراہم کی تاکہ تجارتی کامپلکس کے ذمہ داروں کو ترغیب دی جا سکے لیکن ان مفت پارکنگ کے مقامات کے متعلق بلدیہ کو اس بات کی شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ ان مقامات پر بھی تاجرین کی گاڑیوں کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے اور پہلے آؤ اور پہلے پاؤ کی طرح تاجر اس جگہ گاڑی پارک کررہے ہیں اور کاروباربند ہونے تک گاڑی وہیں کھڑے رہنے کے سبب راہگیروں یا دیگر لوگوں کو اس جگہ پارکنگ کی سہولت نہیں مل پا رہی ہے خانگی تجارتی کامپلکس میں فیس کی وصولی کے علاوہ مفت پارکنگ کے مقامات کے مسائل کو حل کیا جانا چاہئے تاکہ عوام کو سہولت حاصل ہو۔