شہر کے متعدد اسمبلی حلقوں میں بوگس رائے دہندے

فرضی ناموں کی شکایت ، گھر گھر مہم چلانے کی ضرورت ، رائے دہندوں کو اپنے وجود کو ثابت کرنے ایک ہفتہ کی مہلت

حیدرآباد۔16ستمبر(سیاست نیوز) فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے سیاسی جماعتوں کی جانب سے نمائندگیوں اور اسمبلی حلقہ کی سطح پر فرضی رائے دہندوں کی نشاندہی کا عمل جاری ہے اور اب سیاسی جماعتوں کے کارکن و قائدین کی جانب سے بھی نشاندہی کرتے ہوئے بوتھ لیول عہدیداروں کے علاوہ الکٹورل رجسٹریشن آفیسرس سے نمائندگیاں بھی کی جارہی ہیں۔ بتایاجاتاہے کہ پرانے شہر کے حلقہ جات اسمبلی میں فرضی ناموں کے علاوہ ایک سے زائد مرتبہ نام موجود ہونے کی تفصیلات سے ای آر اوز کو واقف کروایا جا رہا ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی جانب سے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کی نگرانی میں انجام دئے جانے والے فہرست رائے دہندگان کی تنقیح کے عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہاہے کہ بی ایل اوز کی جانب سے اگر گھر گھر پہنچ کرتنقیح کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں لاکھوں میں ایسے رائے دہندوں کے ناموں کی نشاندہی ہوگی جو بنیادی طور پر ان مکانات میں قیام ہی نہیں کرتے جن مکان نمبرات میں ان کے ووٹ درج ہیں۔ حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ‘ چارمینار‘ بہادرپورہ‘ ملک پیٹ ‘ گوشہ محل ‘ چندرائن گٹہ کے علاوہ نامپلی اور خیریت آباد کے حلقوں میں بھی فرضی ناموں کی شکایات موصول ہورہے ہیں اور کہا جار ہاہے کہ مشیر آباد اور عنبرپیٹ میںبھی ایک سے زائد نام اور فرضی نام موجود ہیں لیکن ان کو حذف کرنے کے سلسلہ میں کی جانے والی کاروائی سے ایسا لگ رہا ہے کہ جی ایچ ایم سی اس بات سے لاپرواہ ہے کہ فہرست رائے دہندگان میں فرضی نام موجود ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہناہے کہ بوتھ لیول عہدیداروں کو اس بات کی ہدایت دی جانی چاہئے کہ وہ اپنے بوتھ کے تحت آنے والے رائے دہندوں کی موجودگی کا گھر گھر پہنچ کر پتہ چلا سکیں کیونکہ بعض ایسے مکانات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جن میں 50تا60رائے دہندے موجود ہیں لیکن ان مکانات میں 10سے زائد افراد کے رہنے کی گنجائش موجود نہیں ہے۔بیشتر سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے ای آر اوز کو یہ تفصیلات تحریری طور پر حوالہ کی جاچکی ہیں اور ان سے اس بات کی درخواست کی جا رہی ہے کہ وہ ان رائے دہندوں کو اپنے وجود کو ثابت کرنے کیلئے ایک ہفتہ کی مہلت فراہم کرتے ہوئے نوٹس جاری کریں تاکہ فرضی رائے دہندوں کے ناموں کو فہرست رائے دہندگان سے نکالنے میں آسانی ہوسکے اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی نگرانی میں تیار کی جانی والی فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کو دور کیاجاسکے ۔