شہر کے حالات بگاڑنے کی کوششوں پر پولیس کی خفیہ تحقیقات

… ایس ایم بلال …
حیدرآباد۔/2 جولائی ۔ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے پرامن گزر جانے کے باوجود شہر میں وقفہ وقفہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑکانے کے واقعات پر خود پولیس بھی تعجب کا شکار ہے چنانچہ پولیس نے اب اس مسئلہ پر مختلف زاویوں سے خفیہ تحقیقات کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سب سے پہلے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ آیا فرقہ وارانہ کشیدگی و بدامنی پھیلاتے ہوئے کوئی سیاسی فائدہ اُٹھانے کی کوشش تو نہیں کی جارہی ہے۔ ایسی سازشوں کے پس پردہ دیگر محرکات کیا ہیں۔ وہ کون ہیں جو وقفہ وقفہ سے شہر میں فرقہ وارانہ امن و ہم آہنگی کا ماحول بگاڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس پہلو کی بھی پولیس تحقیقات کرے گی کہ آیا وقفہ وقفہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی کے ذریعہ کہیں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ان کی حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش تو نہیں کی جارہی ہے یا پھر یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آیا ایسے واقعات کے ذریعہ اقلیتی طبقہ میں ہراسانی پیدا کرنے کوشش کی جارہی ہے۔اس مقصد کیلئے پولیس نے ایک خصوصی ایکش پلان تیار کیا ہے جس کے تحت ’انسداد بیحرمتی‘ ٹیموں کو تشکیل دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے بموجب جاریہ سال مئی میں علاقہ کشن باغ عرش محل میں نشان صاحب کی مبینہ بے حرمتی پر بھڑک اٹھے فرقہ وارانہ تشدد اور حال ہی میں علاقہ مادنا پیٹ میں درگاہ اور مسجد کے قریب اشتعال انگیز پمفلیٹس کی تقسیم کے علاوہ سعید آباد میں عربی مدرس پر حملے کے پیش نظر پولیس نے یہ اقدام کیا ہے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ سٹی پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے علاقہ سعید آباد ، مادنا پیٹ اور کشن باغ کے واقعات کا تجزیہ کرنے کے بعد فوری طور پر ساؤتھ اور ایسٹ زون جو فرقہ وارانہ حساس نوعیت کے لئے مشہور ہیں، میں انسداد بے حرمتی ٹیموں کو تشکیل دینے کیلئے متعلقہ پولیس عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے۔ مذکورہ زونس کے پولیس اسٹیشنس میں خصوصی انسداد بے حرمتی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں

اور ایک ٹیم میں دو پولیس کانسٹبل شامل ہیں۔ ان ٹیموں کو صبح 3 بجے تا 6 بجے تک مساجد ، منادر ، چھلہ مبارک اور دیگر مذہبی مقامات کے اطراف واکناف علاقوں میں شدت سے گشت کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ انسداد ٹیمیں کسی بھی مذہبی مقام کی بے حرمتی ہونے کی اطلاع پر اندرون چند منٹ وہاں پہنچ جائیں گی اور
وہاں پر حالات کو فوری قابو میں کرنے حتیٰ کہ ضرورت پڑنے پر مذہبی ڈھانچوں کو رنگنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ مذکورہ ٹیمیں مذہبی مقامات کی بے حرمتی کے واقعہ پر فوری قابو پانے کی کوشش کرے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک ماہ طویل بونال تہوار اور ماہِ رمضان کے علاوہ اگست میں منعقد ہونے والے گنیش چتورتھی کے موقع پر پولیس نے یہ خصوصی ایکشن پلان تیار کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سٹی پولیس فرقہ وارانہ نوعیت کے ہر چھوٹے واقعہ کو بھی سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پر فی الفور کارروائی کرتے ہوئے تشدد کو روکنے پر اپنی توجہ مرکوز کرے گی۔ اس کے علاوہ اسپیشل برانچ اور محکمہ انٹلیجنس کو بھی فرقہ وارانہ نوعیت سے متعلق واقعات رونما ہونے پر چوکسی اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔